گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
مقصد اس کو راحت پہنچانا ہے، اس کی خدمت کرنا ہے نہ کہ اپنی مرضی کو پورا کرنا ہے۔ مہمان کے مزاج کی رعایت کرے اور کوشش کرے کہ زمین پر نہ رکھے بلکہ عمدہ دسترخوان لگائے، آرام اور راحت کے ساتھ کھلائے اور میوزک کا اہتمام تو ہرگز، ہرگزاورہرگز نہ کرے کہ میوزک تو حرام ہے۔اور بعض جگہ ٹیبل کرسی ہوتی ہے توٹیبل کرسی پر کھانا جائز ضرورہے ،لیکن خلافِ سنت ہے۔ تو بھئی کبھی ٹیبل کرسی پر کھائے تو کبھی زمین پر بھی کھا لے تاکہ سنت بھی پوری ہو جائے۔(شمائل کبریٰ،جلد1،صفحہ162) اسی طرح مہمان کے ساتھ میزبان کو چاہیے کہ کھانے میں شریک ہو اور ان کو ہلکا پھلکا کہتا رہے کہ آپ کھا لیجیے۔ بہت اصرار بھی نہ کرے، زبردستی بھی نہ کرے۔ ایک جگہ خیر سے میں گیا، ماشاء اللہ خوب انہوں نے کھلایا میں نے کھا لیا۔ پھر اور کھلایا ،پھر کھا لیا۔ اب بالکل گنجائش نہیں تھی کہ کوئی نئی ڈِش آگئی کہ اب یہ والی بھی کھالیں تو مختلف ڈشیں کھا کے میرا ہی حال خراب ہو گیا(مسکراتے ہوئے فرمایا)۔ اور میزبان کو چاہیے کہ وہ مہمان کی خدمت خود بھی کرے، ایسا نہ ہو کہ سارا کام نوکر ہی کریں،دوسرے لوگ ہی کریں، خود بھی چاہیے کہ خدمت کرے کہ مہمان کے اکرام کا حکم ہے۔ فرمایا کہ جو قیامت کے دن اللہ سے اچھی حالت میں ملنا چاہتا ہو ، جو قیامت کے دن اور اللہ پر ایمان رکھتا ہو اس کو چاہیے کہ مہمان کا اکرام کرے۔تو خود بھی اکرام کرنے کی اس میں بات کی گئی۔ اگر اور کام کرنے والے موجود ہیں ،خدمت کرنے والے موجود ہیں تو ٹھیک ہے ان سے بھی کام لے ،لیکن نگرانی رکھتا رہے ، اس سے مہمان کو اندازہ رہے گا کہ میری بھی اہمیت ہے، مجھے بھی دیکھا جا رہا ہے، مجھے بھی پوچھا جا رہا ہے،اس میں مہمان کی عزت بھی ہے ، اوریہ اللہ کا حکم بھی ہے اورنبی ﷺ کا طریقہ بھی ہے۔ اور میزبان کو چاہیے کہ ہلکی پھلکی گفتگو کے ذریعے مہمان کے ساتھ بات چیت کرتا