ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
|
حضرت مولانا رومیؒ اللہ والوں کے ادب کے متعلق فرماتے ہیں ـ بے ادب گفتن سخن باخاص حق دل بمیر اند سیہ دارد ورق ( جو حق سبحانہ و تعالی کی شان میں گستاخی کے کلمات کہتا ہے ـ اس کا دل مر جاتا ہے اور نامہ اعمال سیاہ ہو جاتے ہیں ) اللہ تعالی کا ادب تو بڑی چیز ہے ؎ طرق العشق کلھا آداب ادبوا النفس ایھا الاصحاب واقعی ادب کی سالکین کیلئے سخت ضرورت ہے ـ اس کا بڑا اہتمام چاہئے اور ہر وقت نگہداشت رکھنی چاہئے کہ کوئی کلمہ بے ادبی کا زبان سے نہ نکل جائے ورنہ بعض اوقات اس کے بڑے برے نتائج ہوتے ہیں ـ ادب وہ چیز ہے کہ ایک شخص حضرت امام احمد بن حنبل ؒ کے زمانہ میں تھا ـ وہ انتقال کر گیا ـ کسی نے اس کو خواب میں دیکھا تو پوچھا کہ حق سبحانہ و تعالی نے تمہارے ساتھ کیا معاملہ فرمایا ـ اس نے کہا کہ اللہ تعالی نے مغفرت صرف ایک ایسے عمل پر فرما دی جس کو میں بہت ہی معمولی سمجھتا تھا وہ یہ ایک دفعہ میں نہر پر وضو کر رہا تھا کہ حضرت احمد بن حنبلؒ آ ئے اور میری پائین میں وضو کرنے بیٹھ گئے ـ اس طرح کہ میرے سامنے کا پانی ان کی طرف سے گزرتا تھا مجھے خیال ہوا کہ میرا مستعمل پانی ان کے استعمال میں نہ آنا چاہئے ـ یہ بے ادبی ہے ـ لہذا میں وہاں سے اٹھ کر ان کے پائین میں جا بیٹھا بس اسی عمل پر میری مغفرت ہو گئی کہ ہمارے مقبول بندے کا ادب کیا ـ تو دیکھئے اتنی قدر ہے وہاں ادب کی یہ بھی کوئی بڑا بھاری کام تھا لیکن چونکہ اس میں ادب تھا اس لئے اس قدر مقبول ہوا ـ بدوران کلام فرمایا کہ صوفیہ میں سے بعض طبیعتیں آزاد ہوتی ہیں اور بعض میں ادب کا غلبہ ہوتا ہے ـ مولانا رومیؒ ان کی اس لفظی بے ادبی کا بھی عذر بیان فرماتے ہیں ـ ؎ گفتگوئے عاشقاں درکار رب جو شش عشقست نے ترک ادب بے ادب ترنیست زوکس در جہاں با ادب ترنیست زوکس در نہاں ( عاشقین کا خدا تعالی کی شان میں جوش اور غلبہ حال میں کوئی کلمہ بظاہر خلاف شان ملفوظات حکیم الامت - 15 - 17