ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
|
مجذوب وغیرہ کے اقوال کا کچھ اثر نہیں ہوتا مفلوظ 147 ـ فرمایا لوگ مجذوبوں کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں اور بہت معتقد ہیں اور ہر مجنون کو مجذوب سمجھتے ہیں حالانکہ یہ ضروری نہیں ہے کہ ہر مجنون مجذوب ہی ہوا کرے اس میں ایک نکتہ ہے جس کی وجہ سے لوگ مجذوبوں کے طالب ہیں وہ یہ ہے کہ مجذوب جو کچھ کہہ دیتا ہے وہی ہو جاتی ہے حالانکہ اس کے کہنے سے نہیں ہوتا ہے وہی منجانب اللہ ہوتا ہے ـ یعنی جب کوئی کام منجانب اللہ ہونے والا ہوتا ہے تو ان کو اس کا انکشاف ہو جاتا ہے نہ کہ وہ کام ان کے کہنے کی وجہ سے ہوتا ہے بلکہ ان کا کہنا اسی وجہ ہوتا ہے اگر یہ نہ بھی کہتے تو تب بھی ہوتا اس کی مثال ہے جیسے تار بابو کے پاس تار آتا ہے اور وہ اس کو لکھ کر لوگوں کو تقسیم کر دیتا ہے تو مطلب یہ ہر گز نہیں ہے کہ وہ جو چاہتا ہے وہ خبر دیتا ہے بلکہ اس کے پاس دوسری جگہ سے خبر آتی ہے اس کو لکھ کر تقسیم کر دیتا ہے اس میں انکو دخل نہیں ـ اگر اس پر یہ آمد نہ ہو تو کچھ نہیں لکھ سکتا اب اگر کوئی اپنی بیوقوفی سے تاربابو کو مٹھائیاں اور نذرانہ پیش کرنے لگے تو اس میں کسی کا کیا نقصان ہے اور اس بے وقوفی کا کیا علاج یہ لوگ یوں سمجھتے ہیں کہ یہ خبریں اس بابو کے اختیار میں ہیں خواہ اچھی خبریں دیں خواہ بری خبریں دیں حالانکہ بابو کو اس کے اخفاء اظہار میں کوئی دخل نہیں بلکہ تم اگر اس کو برا بھی کہو گے تب بھی وہ اس میں کمی زیادتی نہیں کر سکتا غرض کہ مذوب وغیرہ کے قول کا کچھ اثر نہیں ہوتا لوگ نا حق اپنا وقت خراب کرتے ہیں ـ دعا سالک سے کرانی چاہئے کہ ان کی دعا کا اثر ہوتا ہے اور وہ خلاف انکشاف بھی دعا کر سکتے ہیں ـ بخلاف مجذوب کے کہ ان کو اس کی اجازت نہیں ہوتی ـ کیونکہ ان کو بوجہ نقصان اس انکشاف کا یقین ہو گیا ہے اور سالک کو بوجہ کمال حال کشف کا یقین نہیں ہوتا ـ