گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
ٹریڈمل ( Treadmill) رکھنی شروع کر دیں۔ اب روز دوڑنا شروع کر دیا لیکن سائنس نے اب کچھ اور کہنا شروع کیا۔ سائنس کہتی ہے کہ چوبیس گھنٹوں میں ایک مرتبہ آپ اپنے جسم کو زیادہ ورزش کروا لیں گے اس سے زیادہ توانائی ضائع ہو جاتی ہے، اس زیادہ بہتر یہ ہے کہ آپ وقفے وقفے سے ہلکی پھلکی ورزش کر لیا کریں، کیونکہ ورزش کا اصل مقصد یہ ہوتا ہے کہ انسان کے دل کی دھڑکن جو عام طور پر70 ہوتی ہے، وہ ورزش کی وجہ سے بڑھ جائے اور اس کو بڑھا کر 120ایک سو بیس تک پہنچا دیا جائے۔ 120تک جو رفتار ہوتی ہے یہ محفوظ ہوتی ہے سکیور ہوتی ہے۔ اگر 120سے بھی اوپر چلی جائے پھر انسان کے اوپر اس کا برا اثر پڑ سکتا ہے۔ اگر 150سے بھی اوپر چلی جائے تو اور زیادہ برا اثر ہو سکتا ہے۔ 160اور 170کے اوپر ہارٹ پرابلم شروع ہو سکتا ہے، تو ڈاکٹر کہتے ہیں کہ انسان بس اتنی ورزش کر لے کہ ہارٹ بیٹ70سے اٹھے اور 120تک چلی جائے۔ اب ہمارا دل ایک پمپ کی مانند ہے یہ پمپ خون کو سپلائی کرتا ہے، جب اس کی قوّت بڑھ جائے گی سپلائی کی قوّت بڑھ جائے گی، اور ستّر کے بجائے ایک سو بیس ہو جائے گی تو خون کا بہاؤ بڑھ جائے گا، اور خون کا بہاؤ بڑھے گا تو ہمارے جسم کی شریانوں کے اندر اگر کوئی رکاوٹ ہے تو یہ تیزبہاؤاس رکاوٹ کو دور کر دے گا، اور ہمارا سسٹم ٹھیک کام کرے گا۔ آپ نے دیکھا ہو گا کہ کوئی پائپ وغیرہ اگر بند ہو جائیں تو پیچھے ذرا پریشر سے پانی ڈالتے ہیں تو وہ بلاکنگ کلیئر ہو جاتی ہے، اسی طرح یہی میکانیزم ہے جو یہاں پہ بھی کام کر رہا ہے۔ ہمارے جسم میں تو شریانوں میں جہاں جہاں رکاوٹ ہوتی ہے جب ہمارے دل کی دھڑکن ایک سو بیس ہو جاتی ہے تو خون کا بہاؤ اتنا ہو جاتا ہے کہ وہ بہاؤ خود ہی ساری رکاوٹ کو دور کر دیتا ہے۔ تو اب سائنس دان یہ کہتے ہیں کہ اتنی ہلکی ورزش