گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
پھر بہرحال حضر ت نے فرمایا کہ ہم نے ایک ریسرچ پیپر پڑھا۔ اس میں اس بات کی وضاحت تھی۔ اس ریسرچ کو آسان الفاظ میں یوں فرمایا کہ اس ریسرچ رپورٹ میں لکھا ہوا تھا کہ زیتون کے تیل کے سائنسی فارمولے میں ایک کرسی خالی ہے اور اس کرسی کی جگہ بالکل ایسی ہے جیسی بیڈ کولیسٹرول کی ہوتی ہے۔ لہٰذا یہ بیڈ کولیسٹرول اس کرسی کی پوزیشن میں جا کر فٹ ہو جاتا ہے اور یہ زیتون کا تیل اس بیڈ کولیسٹرول کو جسم سے باہر نکال دیتا ہے۔ اس سے پتا چلا کہ زیتون کا تیل کولیسٹرول لیول کو فقط کم ہی نہیں کرتا بلکہ بند شریانوں کو کھولنے کا کا م بھی کرتا ہے، لہٰذا باہر کے ملکوں میں دل کے مریضوں کو زیتون کا تیل استعمال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ کینیڈا میں ایک ریسرچ ہوئی کہ کون سا آئل کتنا استعمال ہوتا ہے۔ انہوں نے رپورٹ میں لکھا کہ اس وقت زیتون کا تیل پورے کینیڈا میں سب سے زیادہ استعمال ہوتا ہے، وہ اس لیے کہ زیتون کا تیل استعمال کریں گے تو دل کی بند شریانیں بھی کھل جائیں گی۔ اب ذرا غور کریںکہ زیتون کا تیل کھانا بھی سنّت اور لگانا بھی سنّت، تو سائنس ریسرچ کر کر کے، ساری محنتیں کر کے کہاں پہنچتی ہے جہاں نبی ﷺ کی ٹھنڈی سنّتوں کا سایہ موجود ہو تا ہے۔ ہمارے نوجوانوں کا عمل یہ ہے کہ جب یہ بیچارے سنّت پر عمل کرتے ہیں تو چونکہ انکو سائنسی فوائد کا معلوم نہیں ہوتا تو یہ ڈاؤن فیل کر رہے ہوتے ہیں، یہ شرم محسوس کر رہے ہوتے ہیں۔ حبیبﷺ کے طریقے پر چلنے میں حضورِ پاک ﷺ کے طریقے کواپنانے میں شرم محسوس کر رہے ہوتے ہیں۔ یہ سمجھتے ہیں کہ ہم تودقیانوسی نظر آئیں گے۔ او خدا کے بندو! یہ تو ہماری کمزوری ہے کہ ہم نے ریسرچ ورک نہیں کیا، اگر ہمارے اسکالرز اس پر ریسرچ کرتے اور دنیا کو بتاتے کہ نبی ﷺ کی سنّتوں میں تمھارے دنیا کے بھی کتنے بڑے بڑے فائدے ہیں، تو کفر کی دنیا ہو سکتا ہے بہت پہلے