گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
پانی لگانے کا طریقہ تو اب سوچااور وضو میں نبی کریم ﷺ نے مسح کرنے کاچودہ سو سال پہلے بتا دیا۔ یہ لوگ اب کہتے ہیں کہ اس جگہ کو خشک نہ ہونے دو۔ اسی لیے کہتے ہیں کہ سائنس ترقی کر کے جہاں پہنچتی ہے وہاں آقا ﷺکے قدموں کے نشان پہلے سے ہوتے ہیں۔ اچھا یہ بتائیں! ایک آدمی بہت ہی پڑھا لکھا ہو ، اس کی لائف بہت ہی (sophisticated) ہو، وہ دن میں کتنی مرتبہ نہا سکتا ہے؟ زیادہ سے زیادہ آفس جاتے ہوئے ایک ہی دفعہ نہا لے گا بار بار تو نہیں نہا سکتا ، لیکن دیکھیے انسان کے جسم کے کچھ اعضا ایسے ہوتے ہیں جو کام کرتے ہوئے عا م طور سے سارا دن ننگے رہ جاتے ہیں یا رہ سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر چہرہ ننگا ہوتا ہے۔ بعض لوگوں کے ہاتھ کہنیوں تک بھی ننگے رہ سکتے ہیں، جیسے مستری لوگ ہوتے ہیں کام کرنا ہوتا ہے مزدور ہوتے ہیں ، ٹخنوں تک ننگے رہ سکتے ہیں۔ عورت ہے تو پائینچے ٹخنوں سے نیچے نیچے تک رکھے۔ اور یہ بھی ہو سکتا ہے کسی وقت کسی مجبوری کی وجہ سے انسان کا سر بھی کام کے دوران ننگا ہو جائے۔ تو ذرا غور کریں! یہ وہ جگہیں ہیں جن کو عام طور سے کام کے دوران ننگا رکھنا پڑ سکتا ہے۔ اب نماز پڑھتے ہوئے انہی کھلی رہنے والی جگہوں کودن میں پانچ مرتبہ دھونے کا حکم دیا کہ فضا میں جتنا پلازمااور جتنے جراثیم ہوتے ہیں وہ ننگے بدن پر ہی لگ سکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی شان دیکھیں کہ وضو کے وقت ہمیں پتا بھی نہیں ہوتا اور کئی جگہ سے آلودگی آرہی ہوتی ہے اور وہ صاف ہو رہی ہوتی ہے۔ ہمارے ساتھ کام کرنے والوں میں کوئی ٹی بی کا مریض ہو سکتا ہے، کوئی السر کا ہو سکتا ہے، کسی کے منہ سے بیکٹیریا کی وجہ سے اثرات نکل سکتے ہیںہمیں پتا بھی نہیں ہوتا اور وہ ہمارے جسم کے ساتھ لگ جاتے ہیں۔ اگر اپنی جلد کو ہم دن میں ایک مرتبہ دھوئیںسائنس کے مطابق تو اتنا محفوظ طریقہ نہیں ہے۔ اور