گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
حضرت ابراہیم ﷺ غریب مہمان کا انتظار کرتے تھے۔ اب ایک دفعہ ایسا ہوا کہ ایک شخص کو لایا گیا جو غریب تو تھا بھوکا بھی تھا۔ ساتھ بیٹھا، اس نے بہت زیادہ کھانا کھایا ایک ہوتا ہے گزارے کے مطابق کھالینا کہ چلو بھوک بھی زیادہ ہے، توبھی ایک ترتیب ہوتی ہے، لیکن کچھ چیزیں بہت Overہوجاتی ہیں، تو انہوں نے فرمایا کہ دیکھو! آئندہ ایسے غریب کو یا اس غریب کو نہ لے کر آنا۔ حدیث میں آیا ہے کہ ایک مومن کا کھانا دو کے لیے کافی ہوجاتا ہے، دو کا چار کے لیے۔ اور ایک حدیث میں آتا ہے کہ دو کا تین کے لیے، تین کا چار کے لیے کافی ہوجاتا ہے۔ او ر ایک حدیث میں ہے کہ جماعت پر اللہ تعالیٰ کی مدد اور نصرت ہوتی ہے۔ (ترغیب جلد3صفحہ134) مطلب یہ کہ مومن کا مقصد خواہشات کی تکمیل تو ہے نہیں، مومن کا تو کام ہے دنیا کی زندگی فقط گزارنی ہے۔ چنانچہ وہ کمی میں بھی گزارلیتا ہے، کم بھی کھالیتا ہے تو کوئی پریشانی نہیں۔ یا یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ لوگ زیادہ ہیں کھانا تھوڑا ہے تو برکت اتر آتی ہے۔ یایوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ کھانا تھوڑا ہے لوگ زیادہ ہوگئے تو مومن ایثار اور قربانی دیتا ہے کہ بھئی سب کو تھوڑا تھوڑا حصہ مل جائے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے اللہ ہمیں اتباعِ سنت کی توفیق عطا فرمائے اور حضور پاکﷺ کی ایک ایک سنت کو شوق کے ساتھ، محبت کے ساتھ اپنانے کی توفیق عطا فرمائے تاکہ کل قیامت کے دن نبی کریمﷺ کی شفاعت ہمیں مل جائے۔ جو جتنی سنتوں کو زیادہ عمل میں لائے گا قیامت کے دن نبی ﷺ کی شفاعت کا اتنا ہی زیادہ حق دار ہوگا۔ وَآخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْن