ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
بعض خدام کو نا مکمل اطلاع اور پریشانی ادھر دور نزدیک ہر طرف حضرت اقدس کے خدام اور عقیدت مند اصحاب کو بھی تھوڑی بہت اس کی اطلاع ہونے لگی - اور بعض حضرات تو بے تاب و بے قرار ہو کر افتان وخیزان حاضر بھی ہوگئے - جناب ڈپٹی علی سجاد صاحب اور جناب مولوی عبد الباری صاحب ندوی میم لکھنؤ فورا پہنچ گئے - اس خادم کو بھی حضرت والا کی ناسازی مزاج کی اطلاع ہوئی مگر معمول طور پر تفصیلی حالات نہ معلوم ہوسکے پھر بھی پریشانی ہوئی - فورا جناب مولانا ظفر علی احمد صاحب کی خدمت میں عریضہ لکھا اور دریافت حال کیا جناب ممدوح نے مختصر حالات لکھ کر تحریر فرمایا کہ اب سکون ہے اور خانقاہ میں بھی تشریف لاتے ہیں لیکن مجھے مکرمی مولوی منفعت علی صاحب ام ال اے ایڈوکیٹ سہارنپور کا کر منامہ ملا جس میں تحریر تھا - سنا ہے کہ حضرت ولا جہنحیہانہ تشریف لے گئے اور مزاج زیادہ نا ساز ہے - اس خبر نے جو حالت کی وہ بیان سے باہر ہے - فورا مولوی محمد حسن صاحب مالک انوار بکڈیو لکھنؤ کے پاس گیا یہ خط دکھایا اور دریافت کیا کہ اگر کوئی خبر ملی ہق تو مطلع کریں - ان کو بھی حد پریشانی تھی مگر ان کے پاس کوئی اطلاع نہیں آئی تھی - اس لئے ہم دونوں نے یہ طے کرلیا کہ ہر حال میں وہاں ہم لوگوں کا جلد سے جلد حاضر ہونا ضروری ہے - مولوی عبدالحمید صاحب پنشنر تحصلیدار بھی اس وقت موجود تھے انہوں نے بھی چلنے کا ارادہ ظاہر کیا - چنانچہ ہم تینوں شخص 12 اگست 19 38 ء کو 9 بجے دن کے وقت پنجاب ایکسپریس سے سہارنپور روانہ ہوگئے - جس حالت میں روانگی ہوئی وہ خدا ہی جانتا ہے حواس مختل طبیعت پریشان دل مضطرب بہر حال کسی طرح ریل چلی راستے میں ہر دوئی اسٹیشن پر جناب مولوی محمود الحق صاحب حقی ایڈوکیٹ سے ملاقات ہوئی انہوں نے اپنے صاحبزادے عزیزی حافظ مولوی ابرار الحق سلمہ متعلم مدرسہ مظالعلوم سہارنپور کا خطدکھایا جو انہوں نے تھانہ بھون سے لکھا تھا - اور جس سے جناب مولانا ظفر احمد صاحب کی تحریر کی تائید ہوتی تھی - غرج کسی نہ کسی طرھ شب کو سہارنپور پہنچے راستے میں گاڑی لیٹ ہوگئی تھی اور تھانہ بھون کی گاڑی