ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
اترتھے ہی فرمایا میں کوئی لیڈر نہیں ہوں ایک طالب علم ہوں میرے لئے کسی خصوصیت کی ضرورت نہیں - باوجود تکان اور سخت گرمی کے پلیٹ فارم پر کھڑے کھڑے ہجوم میں گھرے ہوئے آدھ گھنٹہ کے قریب مصافحے سے مشرف فرماتے رہے - بعض منتظمین نے از خود ہجوم کو روکنے اور مصافحے کو بند کرانے کی بھی سعی کی لیکن حضرت والا نے کئی بار فرمایا - مت روکئے نہ کوئی انتظام کیجئے اگر انتظام منظور ہوتا تو میں خود کرسکتا تھا ایک نئے تعلیم یافتہ صاحب نے جو بوٹ سوٹ اور ہیٹ سے آراستہ تھے حضرت والا کے دست مبارک میں ہار دینا چاہئے - حضرت مصافحہ فرمارہے تھے - حضرت نے ان کی طرف مخاطب ہو کر تیز لہجے میں فرمایا کہ صورت تو مہذبوں کی سی ہے لیکن کیا یہی تہذیب ہے ؟ ایک مشغول شخص کے ہاتھ کو دوسری چیز میں مشغول کردیا جائے اور پہلے سے فراغت کا انتظام نہ کیا جائے - اب حضرت والا پلیٹ فارم باہر تشریف لے آئے - باہر سڑک پر بھی زائرین کی کثرت تھے ان کو بھی مصافحے سے سر فراز فرمایا - پھر موٹر سوار ہوئے - جناب مولانا خیر محمد صاحب ہمراہ تھے - دیکھا تو وہی ہار موٹر میں پڑے ہیں فرمایا کہ ان نو تعلیم یافتہ صاحب کو اگر میں روکتا تو انہوں نے گلے میں ہار ڈالنے کا ارادہ کر رکھا تھا - بعد کو معلوم ہوا کہ یہ صیحح بھی تھا - مدرسہ خیر المدارس میں ورود مسعود حضرت والا نے موٹر سے اتر کر جب مدرسہ خیر المدارس میں قدم مبارک رکھا تو تمام مدرسہ اور مسجد کو زائرین سے پر پایا - چونکہ نماز عشاء کی اذان ہوچکی تھی اس لئے فورا وضو فرماکر نماز کی تیاری کی گئی بعد ازاں مدرسے کی چھت پر تشریف لے گئے وہاں سولہ سترہ صلحاء کے ساتھ جو مولانا خیر محمد صاحب کی طرف سے مدعو تھے کھانا تناول فرمایا - اس کے بعد اسی صحن میں استراحت فرمائی - تھوڑی سے فاصلے پر مولانا خیر محمد صاحب نے اپنی چارپائی بچھائی تھی - تاکہ حضرت والا کو ارام پہنچاسکیں - آخر شب میں حضرت والا نے استنجے اور وضو سے فارغ ہو کر نوافل پڑھیں پھر صبح تکاور ادو معمولات اور منزل کلام مجید میں شغف رہا کیونکہ بحمد اللہ سفر و حضر کسی حالت میں حضرت والا کے معمولات میں فرق نہیں آنے پاتا سبحان اللہ عجیب استقامت ہے -