ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
جواب - کام کئے جاویں بیعت میں جلدی مناسب نہیں - مضمون - وہ کام بدستور کررہا ہوں جلدی زمرۃ خدام میں منظور فرمایا جاوے - جواب - جلدی کی کیا ضرورت ہے کام کر کے حالات سے بھی اطلاع دینا ضروری ہے - ( 183 ) مضمون - معمول بفضل خدا جاری ہے - جواب - الحمد للہ - مضمون - دوسرا احوال کچھ بھی نہیں ہے - دعائے خیر سے یاد فرمائیں - جواب - بسر و چشم - مضمون - رمضان شریف قریب ہے آپ نے 8 رکعت تہجد کے قبل از وتر بتلائی ہیں - اگر ارشاد ہوتو وقت سحور کے پڑھا کروں بعد از وتر - جواب - جی ہاں یہی بہتر ہے - ( 184 ) - مضمون - میں حضرت دیوبندی سلمہ کا مرید ہوں - اپ تو تشریف نہیں رکھتے - حجاز میں تشریف رکھتے ہیں ) رمضان شریف کی رخصت مدرسہ میں ہوگی مجھے دلی اشتیاق ہے کہ حاضر خدمت ہوں امید ہے کہ اجازت حاضر ہونے کی مرحمت فرماویں - جواب - رمضان میں زکر و شغل کی تعلیم تو یہاں بند ہوجاتی ہے اب بتلائے کہ رائے ہے ( 185 ) مضمون - بموجب حکم حضور کے قصد السبیل شروع سے اخیر تک پڑھا - پہلے یہ خیال ہوا کہ کچھ اسی کتاب سے دیکھ کر پڑھنا شروع کر کے حضور کو اطلاع دوں لیکن پھر خیال جاتا رہا - اب دل یہی چاہتا ہے کہ حضور ہی جو ارشاد فرماویں اس پر کمر بستہ ہو کر کام کروں - برنیوجہ نہایت ہی ادب سے گزارش ہے کہ حضور ہی مناسب وضیفہ تحریر فرماویں - میں اس پر کمر بستہ ہو کر عمل کروں - جواب - یہ تو خود رائی ہوئی کہ میری بتلائی ہوئی بات سے زیادل مصلحت اپنے خیال میں سمجھی - 20 شعبان 34 ھ ( 286 ) ( مضمون ) بھوپال سے ایک خط آیا ہے جس کا مضمون حسب ذیل ہے کہ جناب قاضی صاحب بوجہ علالت ایک سال کی رخصت لینا چاہتے ہیں مشاہرہ میں سے 50 ماہوار وہ لیں گے اور تم کو ملیں گے چونکہ یہ امر عظیم ہے بدوں بڑوں کے مشورہ کرنا مناسب نہیں ہیں اس وجہ سے عرض ہے کہ اس عہدہ کے فرائض اور منافع اور مضار کو غور فرما کر رائے تحریر فرمایئے مگر رائے محض عقلی نہیں چاہتا بلکہ آپ کے قلب مبارک میں جو