ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
مدرسے چل کر ریلوے روڈ پر تشریف لائے اور یک چار پائی پر جلوہ فرماہوئے - لوگ پندرہ بیس منٹ تک برابر مصافحہ کرتے رہے پونے نو بجے ( صبح ) اسٹیشن پر پہنچ گئے - اور ٹرین پر سوار ہوئے - ٹھیک نو بجے گاڑی اسٹیشن جالندھر سے روانہ ہوئی - امر تسر کے بہت سے لوگ جو یہاں تک آئے تھے وہ اور جالندھر سے بہت سے خدام پہلواڑہ تک گئے یہ تھوڑا ساوقت سر زمین جالندھر کو ہمیشہ ہمیشہ یاد رکھنے والا ہے - ان سے پوچھئے جنہوں نے اس وقت کا منظر دیکھا ان سے دریافت کیجئے جنہوں نے اس جلوہ کا مشاہدہ کیا ان کے قلوب سے معلوم کیجئے جن کو خوشی قسمتی سے یہ بابرکت لمحات حاصل ہوئے - حضرت اقدس کی روانگی کے وقت مولانا خیر محمد صاحب کی عجیب کیفیت جناب مولانا خیر محمد صاحب حضرت والا ہو پہنچا کر جس طرح اور جس حالت میں واپس لوٹے ہیں اس کی کیفیت ان کا دل ہی بتاسکتا ہے - گھر پر آکر کیا دیکھتے ہیں کہ مستورات آبدیدہ ہیں خصوصا ان کی اہلیہ تو اس قدر روہی ہیں کہ ضبط ہی نہیں ہوسکتا - یہ سب حضرت والا کی شفقت و جذب عامہ کے کیف کا اثر تھا - دریافت کرنے پر مولانا خیر محمد صاحب کی اہلیہ نے کہا دل تو یوں چاہتا ہے کہ حضرت والا اب ہمیشہ کے لئے یہیں رہیں - جب سے حضرت والا روانہ ہوئے کیلجہ نکلا جاتا ہے - مولانا خیر محمد صاھب اور دیگر حضرات کے تاثرات مولانا خیر محمد صاحب فرماتے ہیں کہ جس مکان میں حضرت والا نے قیام فرمایا تھا بلا مبالغہ تقریبا ایک مہنے تک اس کے در ودیوار سے انوار محسوس ہوتے رہے - نیز ایک عالم حقانی نے ( جو دوسرے شیخ سے ایک زمانے سے تعلیم سلوک بھی حاصل کر رہے ہیں ( بیان کیا کہ حضرت کی نظر فیض اثر میں ایک نور اور رعب ایسا تھا کہ جب آپ کسی طرف مجلس میں نظر اٹھاتے - تو میرا کلیجہ بیٹیھنے لگتا تھا اور دل میں خوف طاری ہوجاتا تھا - ایک اسکول ماسٹر نے بھی بعد میں کہا کہ میں حضرات دیوبند کے عقائد متنفر تھا لیکن حضرت والا کے چہرۃ