ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
سفر نامہ لکھنؤ لکھنؤ کا سفر جو صرف معالجے کی غرض سے ہوا مختلف وجوہ سے حضرت والا کے سوانح حیات میں خاص اہمیت رکھتا ہے - اولا اس وجہ سے کہ گزشتہ پنبدرہ سال کے طویل عرصے میں اول تو کہیں سفر ہی نہیں فرمایا اور جو تین سفر اتفاقیہ ہوئے بھی ان میں کسی جگہ اتنا قیام نہیں فرمایا - سہانپور کے دو سفر تو ہمروز واپسی پر مشتمل تھے - اور لاہور میں کم و بیش صرف دو ہفتہ قیام ہوا تھا - لکھںو کا فخر یہ فخر لکھنؤ ہی کو حاصل ہے کہ وہاں تقریبا ڈیڑھ ماہ تک انوار و برکات کی بارشیں ہوتی رہیں - دوسرے اس وجہ سے کہ حضرت والا نے تمام اہل شوریٰ کی رائے کے ساتھ دوسرے مقامات کے مقابلے میں معالجے کے لئے لکھنؤ ہی کو پسند و منتخب فرمایا اور سخت علالت کی حالت میں لکھنؤ اور اہل لکھنؤ پر اعتماد کیا گیا - تیسرے اس وجہ سے کہ لکھنؤ کی آب وہوا حضرت والا کے مزاج اقدس کے موافق آئی - لکھنؤ میں پہنچتے ہی بغیر کسی دوا کے استعمال کے طبع مبارک میں تقریبا وہ نشاط شگفتگی اور بشاشت نمودار ہونے لگی جو حالت صحت میں رہتی تھی چوتھے اس وجہ سے کہ گو اس کے قبل بھی حضرت والا کے اقدام میمنت الیتام نے سر زمین لکھنؤ کو شرف و اعزاز بخشا ہے لیکن خدام کے علاوہ عقیدت مند حضرات پر انس و محبت کی ارزانی فرمائی گئی - اس سے قبل اس کا عشر عشیر بھی اثر نہ تھا - حتیٰ کہ کانپور جو طویل قیام کی وجہ سے یک گو نہ حضرت والا کے وطن مالوف ہی کی حیثیت رکھتا ہے - اس خاص توجہ اور مورد محبت ہونے میں لکھنؤ سے کہیں پیچھے رہ گیا - فکفی بہ فخرا او افتخارا او مباھاۃ وابتھا حیا ورسب سے زیادہ فخر کی بات تو یہ ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے لکھنؤ