ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
استعمال کے بند کرنے کی دی گئیں جنسے اسہال میں کمی تو ہوئی مگر باکلک بند نہیں ہوئے - اور پیشاب کی مقدار بہت کم ہوگئی - 12 جولائی 1938 ء کی شب میں کچھ ہلکا سا چکر محسوس ہوا اور صبح تک چہرے پر ورم بہت زیادہ نمایاں ہوگیا 11 بجے دن کو دماغ پر بے حد اثر پڑا یہاں تک کہ گھر والوں کو نہیں پہنچانتے تھے صرف ہلکی آواز میں اتنا پوچھ لیتے تھے کہ یہ کون ہیں ؟ یہ حالت دیکھ کر ہر ایک پریشان ہو گیا - 8 بجے دن کی گاڑی سے ایک صاحب کو میرٹھ روانہ کیا تاکہ جناب حکیم محمد مصطفیٰ صاحب ( جو حضرت اقدس کے نہایت قدیم خادم ہیں صاھب اجازت ہیں ) کے بھائی کو علاج کے لئے فورا میرٹھ سے لے آئیں - چونکہ حیکم محمد مصطفیٰ صاحب دس ماہ سے کو لہے کی ہڈی ٹوٹ جانے کی وجہ سے سفر نہیں کرسکتے تھے - اس لئے حکیم صاحب کے بھائی کو بلانے کی تجویز ہوئی میرٹھ پہنچ کر معلوم ہوا کہ حکیم صاحب کے بھائی حکیم محمد الیاس صاحب شاہجہانپور گئے ہوئے ہیں - لیکن خود جناب حکیم محمد مصطفیٰ صاھب اب اس قابل ہوگئے ہیں کہ کچھ چل پھر سکیں اور ہڈی بھی جڑ گئی ہے اس لئے وہ خود بے تاب و بے قرار ہو کر باوجود معذوری کے 23 جولائی 1938 ء کو سارھے تین بجے دن کی گاڑی سے تھانہ بھون پہنچ گئے - 24 جولائی 1938 ء جناب حکیم محمد مصطفیٰ صاحب کا علاج شروع ہوا حکیم صاحب نے معدہ جگر اور گردے کی خرابی بتائی اور فرمایا کہ میرے نزدیک صرف انہیں چیزوں کی خرابی کی وجہ سے یہ مرض ہوگیا ہے اور کوئی خرابی نہیں - بلد پریشر کے متعلق مجھے کچھ تحقیق نہیں اس لئے اس کا علاج میں نہیں کرسکتا - جو میری تشخیص ہے اس کا علاج کرسکتا ہوں - غرض جناب حکیم صاحب موصوف نے علاج شروع کردیا جس کا اثر یہ ہوا کہ قارورے میں جو نہایت خراب ہوگیا تھا مکدر تھا مقدار کم تتھی رنگ ٹھیک نہیں تھا بہت فرق ہوگیا جازت بھی معمول کے موافق قریب قریب بستہ ہونے لگی - اسہالبند ہوگئے اور جگر پر لیپ کرنے سے روم جگر میں بھی بہت کمی ہوگئی - نیز ضعف میں بھی خدا کے فضل سے یک گو نہ کمی محسوس ہونے لگی باوجود اس کے حیکم صاحب برابر یہی فرماتے رہے کہ بلد پریشر کے متعلق مجھ کو کوئی تحقیق نہیں اس کی بابت کچھ نہیں سکتا غرض جناب حکیم صاحب کا علاج جاری رہا -