ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
مولوی حافظ سلیمان صاحب ابن داؤد ہاشم صاحب رنگونی طالب علم مدرسہ مظاہر العلوم سہانپور کے ہمراہ جانے کی اجازت حضرت والا سے طلب کی حضرت والا نے ان امور کے متعلق معلوم فرمایا کہ قیام و طعام کا کیا انتظام ہوگا - بطیب خاطر اجازت عطا فرمادی اور اس طرح ہمراہیوں میں حضرت والا کے بھیتجے یعنی جناب مولوی شبیر علی صاحب کے بھائی حامد علی صاحب اور ان ہر سہ حضرات مذکورۃ بالا کا اور اضافہ ہوا - سہارنپور سے لاہور روانگی اسٹیشن پر بہت کافی ہجوم ہوگیا تھا - منجملہ اور حضرات کے اتفاق سے حضرت مولانا گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ کے پوتے جناب تہو میاں صاحب بھی وہاں موجود تھے - حضرت والا کو جیسے ہی علم ہوا فورا بلالیا - گاڑی میں بیٹھے ہوئے کچھ دیر تک ان سے گفتگو فرماتے رہے - مولوی فیض الحسن صاحب رئیس سہارنپور نے اپنے جوش عقیدت میں برف اور صراحی نیز شربت کے لئے خاص قسم کے بنئے ہوئے اولے پیش کئے - حضرت والا نے ان کی محبت سے متاثر ہو کر اظہار مسرت فرمایا اور گاڑی دو بجے دن سہانپور سے روانہ ہوگئی - اب حضرت والا کے رفقائے سفر کی تعداد چھ ہوگئی تھی یعنی ( 1 ) جناب مولوی شبیر علی صاحب ( 2 ) شیخ فاروق احمد صاحب ( 3 ) حامد علی صاحب ( 4 ) مولوی ظہور الحسن صاحب ( 5 ) مولوی ولی محمد صاحب بٹالوی ( 6 ) مولوی حافظ سلیمان صاحب رنگونی - ہمیشہ کے معمول کے مطابق حضرت والا مع اپنے ہمراہیوں کے تیسرے درجے میں سفر کررہے تھے حضور والا کی برکت سے ایک ایسا ذبہ مل گیا تھا جو گو مختصر تھا مگر آرام دہ مسافر بھی کم تھے - چند ہندو اور ایک مسلمان اور باقی ڈبے میں حضرت والا اور حضرت کے ہمراہی - یہ مسافر مراعات پیش آتے تھے - حسب معمول سفر نماز باجماعت ہوتی تھی لیکن قبلہ کا رخ اور ڈبے کی ساخت کچھ ایسی تھی کہ ساتوں آدمی ایک دفعہ جماعت سے نماز نہیں پڑھ سکتے تھے - بلکہ یکے بعد دیگرے دع جماعتیں ہوجاتی تھیں - چند مصالح کی بناۓ پر حضرت والا نے روانگی سے پہلے اہل پنجاب عوام و خواص سب پر