ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
ہاتھ چھوڑے کھڑے کھڑے ایصال ثواب میں مشغول ہوگئے - حضرت والا کے پیچھے ڈاکٹر صاحب تھے ایک قوی ہیکل مجاور نے زور دار اور ہیبت ناک آواز سے پکا کر کہا کہ ہاتھ آگے باندھو مگر حضرت والا کو آواز کی طرف مطلق التفات نہ ہوا ڈاکٹر صاحب نے مجاور سے نرمی کے ساتھ کہا کہ اپنے سے چھوٹے یا برابر والے شخص کو سمجھانا چاہیئے بڑے کو کچھ نہ کہنا چاہیئے اس پر اس نے تند لہجے میں آواز دی اور تیسری مرتبہ آواز کو اور بلند کیا - ڈاکٹر صاحب ہر مرتبہ اس کو سمجھاتے ہی رہے مگر حضرت والا پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوا اور بدستور ادھر متوجہ رہے - بعد فراغت وہاں سے روانہ ہوتے ہوئے فرمایا کہ بہت بڑے شخص ہیں - عجیب رعب ہے وفات کے بعد سلطنت کر رہے ہیں - تقریبا سوا گھنٹے کے بعد تفریح سے واپس تشریف لائے مولوی ظہور الحسن صاحب اور مولوی سلیمان صاحب شہر میں کسی ضرورت سے گئے تھے وہاں ان اصحاب سے قاری آل احمد صاھب اور ان کے خسر حافظ سخاوت علی صاحب مالک یوبی سوڈا واٹر فیکڑی سے ملاقات ہوگئی - انہوں نے بہت کچھ تفتیش حال کی جائے قیام پوچھی مگر ان دونوں نے ادھر ادھر کی باتوں میں ٹال دیا واپس آکر بیٹھے ہی تھے اور حضرت والا سے شہر جانے کا تذکرہ کر ہی رہے تھے کہ باہر سے اطلاع آئی کہ حافظ سخاوت علی صاھب حاضری کی اجازت چاہتے ہیں - حضرت والا فرمایا وہ تو اپنے عزیز ہیں بلا لو مولوی سلیمان صاحب بہت گھبرائے کہ کہیں ہم لوگوں پر شبہ نہ ہوجائے کہ انہوں نے اطلاع کردی کہ اتنے میں آدمی نے دوبارہ عرض کیا کہ قاری آل احمد صاحب بھی حافظ کے ہمراہ ہیں فرمایا کہ ان کو بھی بلالو چنانچہ حافظ صاحب اور قاری صاحب بلا لئے گئے - اہل لاہور کو حضرت کی تشریف آوری کی اطلاع حضرت والا نے حافظ صاحب سے فرمایا کہ کیسے اطلاع ہوئی ؟ حافظ صاحب نے عرض کیا کہ اسی گاڑی سے حافظ صغیر احمد صاحب مرحوم کا بڑا لڑکا مظفر نگر سے آیا ہے اس نے بیان کیا کہ مظفر نگر اور سہارنپور میں ریل پر اس کو معلوم ہوا کہ حضرت والا کانگریس اور مسلم لیگ میں صلح کرانے لاہور تشریف لے گئے ہیں - مجھے تشریف آوری کا اجمالی علم تو تھا ہی