ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
مسرت تھی جس کا اظہار کبھی تبسم سے ہوجاتا کبھی نظروں سے کبھی لفظوں کے ذریعے سے - اس وقت حضرت والا کو تکان بہت تھا مگر پھر بھی فیض و برکات کا چشمہ ابل رہا تھا - یہاں تک کہ مغرب کا وقت آگیا اور حضرت والا آرام گاہ میں تشریف لے گئے مجمع بادل ںخواستہ ہٹا - مزاج کی نا سازی دوسرے روز یعنی 11 ستمبر 1938 ء کو حضرت والا کا مزاج کچھ نا ساز ہوگیا - چند اجابتیں ہو گئیں اور کمزوری بڑھ گئی - مجمع کل سے زیادہ تھا - اور بہت پہلے سے آگیا تھا - حضرت والا نے دن بھر کوئی غذا استعمال نہیں فرمائی تھی کھچڑی تیاری کے قریب تھی کہ مجمع کی بیتابی کی اطلاع ہوئی - حضرت والا اسی حالت میں مجلس میں تشریف لے آئے اور دروازے کے قریب ہی ایک قالین جو سامنے موجود تھا بچھوا کر رونق افروش ہوگئے - مجمع کسی طرح نہیں رکتا تھا - ہر ایک یہی چاہتا تھا کہ میں آگے ہوجاؤں خیر کسی نہ کسی طرح زیارت ہوگئی اور حضرت والا تھوڑی دیر بیٹھ کر تشریف لے گئے تیسرے دن بھی یہی کیفیت رہی - 11 اور 12 ستمبر 1938 ء کو دونوں دن لکھنو کے معمول کے مطابق صبح کو یہاں بھی موٹر پر تشریف لے جاتے تھے اور کسی جگہ پر موٹر رکوا کر چہل قدمی فرماتے تھے - پہلے دن جناب حاجی دلدار خان صاھب کے صاحبزادے موٹر چلاتے تھے - مولوی عبد الحلیم صاحب اور مولوی جمیل احمس صاحب ہمرا ہی میں تھے - نیز ایں خادم کو بھی ساتھ چلنے کی اجازت مل گئی تھی - اس روز حضرت والا نے ایک گھنٹہ چہل قدمی کی اور جناب حاجی دلدار خاں صاحب کی نئی ٹینری کا ملا حظہ فرمایا - دوسرے دن شوفر چلا رہا تھا - مولوی عبدالحلیم صاحب مولوی جمیل احمد صاھب ڈاکٹر عبد الحمید صاحب پروفیسر میڈیکل کالج لکھنؤ کے بھائی شیخ محمد حامد صاحب ایم اے ایل ایل بی وکیل ہمرا ہی میں تھے نیز یہ خادم بھی تھا - تیسرا دن تھا حضرت والا کی طبیعت پورے طور سے صاف نہیں تھی اور عجیب بات یہ تھی کہ کانپور آکر مولوی جمیل احمد صاحب حاجی عبد الستار صاحب اور اس خادم کی بھی طبیعت خراب ہوگئی اور برابر خراب رہی - حضرت والا باوجود نا سازی مزاج کے جناب حافظ عبد الرحمان خان صاحب مرحوم کے یہاں ان کے صاحبزادے اور اعزہ کی درخواست پر