ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
نسخہ تحریر کیا اسی وقت دوائیں مہیا کر کے استعمال کرائی گئیں پسلی پر باندھنے کے لئے ایک لبدی تجویز کی جس کو فورا تیار کر کے باندھا گیا - رات کو نیند کم آئی اور ضعف برابر بڑھتا گیا - ڈاکڑی دواؤں سے احتراز 13 جون 1938 ء کی صبح کو نقاہت کا یہ عالم تھا کہ چاہتے تھے بغیر دیکھے تلاوت کریں الفاظ کا ادا ہونا مشکل ہو رہا تھا - اس حالت کو دیکھ کر تیمار داروں کو پریشانی ہوئی اور حضرت والا سے کسی ڈاکٹر کے لانے کی اجازت چاہی چونکہ حضرت والا ڈاکڑی دواؤں کے استعمال کو پسند نہیں فرماتے اس لئے اجازت کی ضرورت ہوئی - مگر حضرت اقدس نے ان الفاظ کے ساتھ انکار فرمادیا کہ اگر ڈاکٹر کو بلا کر ان کی دوا استعمال نہ کی گئی تو ان کی دل شکنی ہوگی اور اگر انہوں نے کوئی دوا دی تو اس میں شبہ رہے گا عرض کیا گیا کہ ڈاکٹر کو صرف تشخیص کے لئے بلا یا جائے گا اور ان سے وہیں کہہ دیا جائے گا کہ آپ کی دوا کا استعمال کرنا ضروری اور لازمی نہیں - غرض بے حد اصراس کے بعد ڈاکٹر کے بلانے کی اجازت عطا ہوئی چونکہ تھانہ بھون میں کوئی معمولی ڈاکٹر بھی نہیں اس لئے اسی 13 جون کو تین بجے دن کے گاڑی سے ڈاکٹر کے لانے کے لئے جناب مولوی شبیر علی صاحب سہارنپور تشریف لے گئے - اور مولوی منفعت علی صاحب کے مشورے سے ڈاکٹر برکت علی صاحب کو دوسرے روز دو پہر کی گاڑی سے لے آئے - ضعف کی زیادتی ڈاکٹر صاحب نے بلڈ پریشر آلہ لگا کر بتایا کہ بلڈ پریشر کی زیادتی کی وجہ سے یہ حالت ہوئی اور بہت سخت تاکید کے ساتھ کسی کا کا قسم کی جنبشیں یا کسی طرح کی فکر اور رنج وغصہ یا شدید ضرورت کے سوا زیادہ بات کرنے کی ممانعت کی - اور غذا وغیرہ میں بہت احتیاط بتائی - دوا میں دو قسم کی گولیاں تجویز کیں اور اس کا بہت زیادہ اطمینان دلایا کہ ان میں کوئیی جزو مشتبہ نہیں - اور یہ بھی کہا کہ دوا کی اتنی ضرورت نہیں جتنی کہ احتیاط کی ضرورت ہے - حضرت والا کو اس دورے سے قبل کثرت بول اور نیند نہ آنے کی بھی شکایت تھی - ڈاکڑ صاحب نے یہ تجویز کیا کہ صرف آرام کرنے ہی سے ان شاء اللہ دونوں شکایتوں میں کمی ہو