ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
امور دینیہ کے سوائے امور دنیاوی میں اتباع حضور کروں - جواب - تو جس طرح امور دینویہ کو دل کھول کر شوق سے لکھا جاتا ہے کبھی امور دینیہ کو کیوں نہ لکھا - مضمون - ( 1 ) یہ غرض نہیں تھی کہ امور دینیہ سے بالکل رو گردانی کرلی مگر شاید میری کم علمی اور نالائقی سے ایسی عبارت تحریر میں آئی جو خلاف مزاج حضور والا ہوئی - جواب - مگر اہتمام بھی نہیں دیکھا جاتا مضمون - ( ب ) اور کمترین کا سلام تک مقبول نہ ہوا - جواب - کیا جواب تحریری فرض ہے آپ نے یہ تہمت مجھ پر کس دلیل سے لگائی - مضمون - ( ج ) معاف فرما کر اصلاح کے واسطے صدور حکم مناسب ہو - جواب - ایک اصلاح کی تھی تو یہ رنگ کھلا زیادہ اصلاح کروں گا تو کیا ہوگا دوسرے اصلاح اسی امر کی تو ہوسکتی ہے جس کی اطلاع ہو چنانہ جس امر کی اطلاع ہوئی اصلاح کر دی - اور جن حالات کی آپ مجھ کو اطلاع ہی نہ دیں اصلاح کیسے کروں - مضمون - ( د ) اگر اس تابعدار کی طرف سے یوں ہی حضور ناراض رہیں گے تو میرے واسطے خسارہ دنیا و آخرت دونوں کا باعث ہے - جواب - اگر ہر اصلاح کو ناراضی سمجھا جاوے گا تو خیریت ہے - مضمون - ( و ) معافی کا طلبگار ہوں اور جس سے کہ حضور کو تکلیف پہنچی ہو مطلع فرمایا جاؤں - جواب - کیا اب تک خبر نہیں ہوئی میری اس تصریح کے بعد بھی - مضمون - ( 1 ) میری حالت خفیہ طورز سے اگر چاہیں تو مولوی صاحب سے دریافت فرماسکتے ہیں - جواب - جب آپ خود اطلاع نہیں کرتے مجھ کو کیا غرض پڑی ہے - مضمون ( ز ) اور خود بھی روشن ضمیر ہیں الہ تعالیٰ بھی آپ پر ظاہر کرسکتا ہے - جواب - لا حول ولا قوۃ الا باللہ - کیا روشن ضمیری کے یہ معنیٰ ہیں کہ جو چاہے معلوم کر لے دوسرا اگر یہ تو دینوی مقاصد میں بھی میری روشن ضمیری پر قناعت کی ہوتی خود کیوں لکھا - ( 106 ) خلاصہ خط - زمانہ طویل سے احقر خواہشمند ہے کہ رمضان شریف حضور میں