ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
و قطب دوران حضرت مولان الحاج الحافظ القاری شاہ اشرف علی تھانوی حکیم الامۃ و مجدد الملۃ ادام اللہ ذتہ وبرکات مادامت ارضہ سمٰواتہ گاڑی سے باہر تشریف لائے - یاد ایام ہائے وہ سماں بھی کیا دل آویز تھا - اب تک آنکھوں میں پھر رہا ہے - ایک وہ دن تھا کہ انتظار تھا انتظار میں ہر گھڑی ہر لحظہ برسوں کے برابر معلوم ہوتا تھا - رات ہوتی تھی یا شیطان کی آنت اس وقت اس رات سے زیادہ مبغوض شئے کوئی نہ تھی - مگر آج ہم ہیں کہ اس لیل ونہار کو یاد کر کے ترستے ہیں دل بھر آتا ہے - اگر ضبط کریں تو چھاتی پر ایک گولہ سابن کر رہ جاتا ہے - وہ گھڑیاں اس وقت کس قدر عزیز معلوم ہوتی ہیں - یاد کرتا ہوں اور ترستا ہوں مگر وہ کہاں برق تھیں یا باداب صرف تصور ہے اور خیالی تصویریں بس میں ہوں اور اس کی یاد - حیف در چشم زدن یار آخر شد روئے گل سیر ندیدم و بہار آخر شد یاد کرتاہوں اور کہتا ہوں چہ شد آں جو شش رنگ شرابم چہ شد آں محفل نقل کبابم چہ شد آن سوزش رنگ شبابم چہ شداں وقفہ سے اضطرابم چہ شد اں جرعہ بزم نشاطم چہ شدان غنچہ ر انبساطم چہ شد آں یاد لیلیٰ یاد محمل چہ شد آن دشت آں شور سلاسل چہ شد آں روز ہائے دل گدازم چہ شد آن سوزہائے شب درازم چہ شد جلوہ یک ناز نینی چہ شد آں دیدہ بس وہ ربینی بلے سر سبز بود آن کشت آمال کہ برما بود فضل رب متعال ندانم من چہ بودم چہ ہستم نمی دامن چہ ہاشم باز دلستم میرے دوست جو اس روئے پر جما کے عشق کا دعویٰ رکھتے ہیں - ممکن ہے کہ میرے اس جملہ پر معترض ہوں کہ اپنی خصوصیت کیوں ؟ سب کا یہی حال ہے - ہاں مجھے انکار نہیں ہوگا اور ضرور ہوگا مگر معذور ہوں اس روئے پر جمال کا سراہا لکھ رہا ہوں - دل سوز سے مالا مال ہے - آنکھیں ڈبڈ با گئیں مگر ضبط ہاں ضبط سے گھٹ کر رہ گئیں جل کر سہای ہوگئیں - قلم کے راستہ سے نکل رہی ہیں - میں بے خبر ہوں مجھ جیسے بد بصیب اور بھی ہوں گے یا صرف فراق کا مرثیہ سمجھنے والا میں ہی ہوں - واقعہ ہے ظن اور تخمین نہیں حسن ظن اصحاب فطنت وار باب خبرت کا