ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
حال ہے تو کل سے میں نہیں آؤں گا - لیکن الحمد للہ یہ مجمع اہل محبت اور اصحاب فہم کا تھا دوسرے دن سے حضرت والا کی خواہش گرامی کے مطابق تمام حضرات نے عمل کیا - نہ مصافحے کے لئے ہاتھ بڑھائے نہ واپسی کے وقت چاروں طرف کھڑے ہو کر مجمع کیا نہ کسی قسم کا تکلف کیا اور نہ کسی قسم کی تکلیف دی - حضرت والا کے قلب مبارک پر اصحاب لکھنؤ کی محبت ان کے خلوص اور ان کی فہم و فراست کا خاص اثر ہوا اور متعدد بار اس کا اظہار فرمایا - مسجد خواص میں مجلس عام حضرت والا مجسد خواص میں نماز عصر پڑھ کر اس کے حجرے کے آگے جو پورپ جانب تھوڑا سا صحن ہے رونق افروز ہوتے تھے فرش کا انتظام تھا وہیں ڈاک آجاتی تھی کوشش فرماتے تھے کہ مغرب تک ختم ہوجائے اس وقت مجسد بھری ہوتی تھی ہر شخص چاہتا تھا کہ میں کم از کم کم زیارت تو کر لوں - ہر ایک کی کوشش تھی کہ نماز کے بعد فورا حضرت والا کی نشست کے قریب کی جگہ لے لوں تاکہ کچھ سنائی دے سکے - بعض تو دعا سے پہلے وہاں پہنچ جاتے تھے - اسی وقت حضرت والا کے لئے حکیم سمیع اللہ خاں صاحب بڑے اہتمام تکلف اور بڑی نفاست کے ساتھ دوا لاتے تھے - اور حضرت والا استعمال فرماتے تھے مغرب تک فیوض و برکات کا دریا موجزن اور ملفوظات کا سلسلہ برابر جاری رہتا تھا - سننے والے محود بے خود ہوجاتے تھے اور اہل مجلس مست و سر شار - لکھنؤ میں حضرت والا کے قیام کے زمانی میں ہر طرف حضور عالی کی تشریف آوری کے چرچے تھے ہر شخص کی تمنا تھی کہ کسی طرح اقدس میں باریابی ہو حضور کی زیارت ہوتی رہے اور ملفوظات عالیہ سے بہرہ اندوز ہونے کا موقع مل سکے - مسجد خواص میں عام طور سے جمعہ کی نماز میں بھی اتنا مجمع نہیں ہوتا تھا جتنا حضرت کی تشریف آوری کی وجہ سے عصر و مغرب کی نماز کے وقت اور عصر کی نماز کے بعد سے مغرب کی نماز کے بعد تک ہوتا رہا - بلکہ میں نے دیکھا ہے کہ جگہ اور گنجائش نہ ہونے کی وجہ سے لوگ آ آکر واپس چلے جاتے تھے - باہر سے آنے والے چند زائرئن کے اسماء حضرت والا نے گو لکھنؤ تشریف لانے کا علان نہیں ہونے دیا لیکن اس پر بھی دور دور