ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
البحر کی اجازت بخشی تھی کل دوپہر کو سورہا تھا کی دیکھتا ہوں کہ گویا میرے منہ میں بہت سے جانور اس طرح چمٹے ہوئے ہیں - جیسے شہد کی مکھیاں اپنے چھتی میں چمٹی ہوتی ہوتی ہیں اور شکل بھی ان کی شہد کی مکھیوں سے قریب قریب ملتی ہے - مگر شہد کی مکھیاں نہیں کچھ اور جانور ہیں میں منہ پھاڑ پھاڑ کر آئنیہ میں دیکھتا ہوں اور وہ بھی پرے یعنی حلق کے اندر گھسی جاتی ہیں دل میں کہتا ہوں کہ یہی سبب ہے جو مدت سے بیمار رہتا ہوں اور میرے حلق میں جلن رہتی ہے - پیاس کا غلبہ بھی اسی باعث ہے میرے والد ماجد بھی جو زندہ ہیں گو قریب ہی بیٹھے ہوئے تلاوت کر رہے ہیں - انہوں نے دکھ کر فرمایا کہ کیا ہے اور پھر انگلی میرے منہ ڈال کر ان جانوروں کی ایک لڑی سی توڑلی - منہ سے باہر نکلتے ہی وہ جانور اڑ اڑ کر پھر میرے منہ کی طرف آنے لگے - میں نے منہ کو بند کرلایا ور نتھنے بھی - وہ میرے ہونٹوں پر چمٹنے لگی کچھ گزند تو ان کا محسوس نہ ہوتا تھا لبتہ کراہت اور وحشت سی ان سے طبیعت کو ہوتی تھی نا چار منہ کھولنا پڑا اور وہ پھر حلق میں جاطمٹے - والد صاحب نے یہ بھیا کہا یا شاید کسی اور کی آواز تھی - کہ یہ وہیں جائیں گی جہاں آسے آئی ہیں - جواب - یہ دنیا کے خیالات اور نفس کی ہوسیں جن کی تعیین غالبا میں اپنے اور آپ کے خطوط سابقہ دیکھ کر سکتا ہوں - ( 169 ) مضمون - ڈاکٹر جن کا حال پیشتر عرض کرچکا ہوں ہمارے شفاء خانہ میں رکھ لے گئے ہیں یہ پکے مرزائی ہیں اور میری ان کی روزانہ گفتگو ہوتی ہے مگر ان کی تسلی تو کیا الٹا بعض اوقات میں چکر میں پڑ جاتا ہوں اس لئے چند درکی کتابوں کا نام حجور تحریر فرمائے تاکہ ان ڈاکٹر صاحب کو مسلمان بنا دوں - جواب - ایسی حالت میں نہ یہ سمجھ میں آتا ہے کہ ان سے گفتگو کیوں کی جاوے اور نہ یہ سمجھ میں آتا ہے کہ ان کو کیوں رکھا جاوے خدا نہ کرے ان کی اصلاح میں اپنا افساد نہ ہو جاوے کتابیں میں نے اس مبحث میں دیکھی نہیں - مولوی ثناء اللہ غالبا کافی فہرست بتلا سکیں گے اور یہ لوگ بڑے سخت ہوتے ہیں ان کی رو براہ ہونے شاید آپ کو امید ہو - 13 شعبان المعظم 1334 ھ ( 170 ) مضمون - دہلی میں ایک مدرسہ پنجابی سکول کے نام سے ہے وہاں ملازمت