ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
امر تسری کا بیان ہے کہ مولوی عبد اللہ صاحب کہتے تھے کہ مجھے اس سے بہت فائدہ ہوا - مئی کے مہینے کا آغاز تھا دن میں گرمی کی شدت ہوتی تھی اور رات کے اول حصے میں بھی اہی حالت تھی لیکن آخر شب میں بعض اوقات خنکی ہوجاتی تھی - حضرت والا جناب مولوی شبیر علی صاحب اور حامد علی صاحب کے لئے کوٹھی کے غربی جانب صحب میں پلنگ بچھا دیا گیا تھا حضرت والا کے پلنگ کے کچھ فاصلے پر جناب مولوی شبیر علی صاحب کا پلنگ تھا اور دوسری جانب مولوی ظہور الحسن صاحب کا اور باقی اصحاب کا علیحدہ انتظام تھا - اپنی اپنی جگہ پر سب لوگ آرام سے لیٹ گئے آخر شب میں حضرت والا بیدار ہوئے مولوی ظہور الحسن صاحب کی آنکھ کھل گئی استنجے اور وضو سے فراغت صاحل کر کے تہجد کی نماز ادا فرمائی رات ابھی زیادہ باقی تھی - لیٹ کر تسبیح وغیرہ پڑھتے رہے - ہمراہیوں کے کھانے کا انتظام اسی اثناء میں مولوی ظہور الحسن صاحب سے دریافت فرمایا کہ آپ صاحبان اپنے کھانے وغیرہ کا کیا انتظا، کریں گے - مولوی ظہور الحسن صاحب نے عرض کیا کہ ہم لوگ صبح اٹھتے ہی ڈاکٹر صاحب سے عرض کردیں گے کہ آپ اپنا مہمان ہمیں نہ سمجھیں ہم خود اپنے ایک عزیز کے یہاں جاکر انتظام کرلیں گے فرمایا اس کے قبل کہ ڈاکٹر صاحب کچھ انتظام کریں ان کو مطلع کردینا ضروری ہے - یکشنبہ یکم مئی 1938 ء صبح صادق ہوتے ہی آذان کہی گئی اور کوٹھی کے غربی حصہ میں جماعت ہوئی نماز کے بعد ہی حضرت والا نے مولوی ظہور الحسن صاحب سے فرمایا کہ بھائی ڈاکٹر صاحب سے ابھی سب مسائل طے ہوجانا چاہیئے - ڈاکٹر صاحب تشریف رکھتے ہیں مولوی ظہور الحسن صاحب نے حضرت والا کے مواجبے میں ڈاکٹر صاحب سے اپنے اور مولوی سلیمان صاحب رنگونی کے متعلق یہ کہا کہ ہم لوگ اپنے کھانے کا انتظام اپنے ایک عزیز کے یہاں بطور خود کرلیں گے - آپ تکلیف نہ فرمائیں لیکن ڈاکٹر صاحب نے باوجود سعی و سفارش کے کسی طرح منظور نہ کیا - اس کے بعد علحیدہ بھی ان سے اصرار کیا گیا مگر انہوں نے یہ کہہ کہ ٹال دیا کہ آپ لوگ اس معاملے میں زیادہ کاوش نہ کریں - میں خود حضرت اقدس سے عرض کرلوں گا