ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
صاحب حامد علی صاھب بذریعہ موٹر اور مولوی ظہور الحسن صاحب مع دیگر ہمراہیوں کے بذریعہ لاری امر تسر روانہ ہوگئے - ٹھیک آٹھ بجے حضرت والا مع ہمراہیان اور آٹھ بج کر دس منٹ پر لاری والے صاحبان جناب مولوی محمد حسن صاحب کے مکان پر امر تسر پہنچ گئے - تھوڑی ہی دیر میں زئرین کا ہجوم ہوگیا آنے والوں کاتانتا بندھ گیا مولانا بہاء الحق صاحب قاسمی مولوی محمد سیلمان صاحب مولوی ابوالبیان داؤد صاحب ( صاحبزادگان حضرت مولانا نور احمد صاحب رحمتہ اللہ علیہ اور مولوی ابو تراب صاحب کے علاوہ بہت سے علماء اور عمائد شہر موجود تھے - ہر ایک کو ملاقات اور زیارت کا موقع نصیب ہوا کیونکہ عام اجازت تھی لیکن افسوس کہ مکان بہت چھوٹا تھا مشتاقین پروانوں کی طرح ایک دوسرے پر گرے پڑتےتھے اور ملفوظات سننے کی کوشش میں ہمہ تن توجہ ہوکر علی رؤسہم الطیر کا منظر پیش کر رہے تھے مگر مجمع کا مجمع اندوہگین تھا کہ مکان کی تنگی کی وجہ سے ہم ملفوظات کے سننے سے محروم رہے جاتے ہیں - ایک لطیفہ عرض کیا گیا کہ اہل امر تسر کی ایک خوش قسمتی تو یہ ہے کہ حضرت والا نے یہاں قدم رنجہ فرمایا ان کو عزت بخشی دوسری خوش قسمتی یہ ہے کہ یہاں ملاقات کی عام اجازت دے دی گئی حالانکہ لاہور میں عام اجازت نہ تھی اس پر اول تو مزاحا فرمایا کہ لاہور لاحول اور امر تسر امرت بر سر اور پھر فرمایا کہ میں بھی مسئلہ مختلف فہیا بن گیا ہوں کہا مر تسر والے تو کہیں گے کہ بڑا خوش خلق ہے جو کسی کو ملاقات سے روکتا ہی نہیں اور لاہور والے کہیں گے کہ بڑا ہی سخت مزاج ہے کہ ملنے کی اجازت ہی نہیں دیتا حالانکہ وجہ اس کی یہ ہے کہ لاہور میں کئی دن رہنا اور کام کرنا تھا اور امر تسر میں بجز ملاقات اور مصافحے کے کوئی کام ہی نہ تھا - خواجہ محمد صادق کے یہاں رونق افروزی اور بے انتہا مسرت کا اظہار صبھ کی چائے نوشی کے بعد سے یہ مجلس بارہ بجے ختم ہوئی اس کے بعد کھانا تناول فرمایا