ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
اور اتباع شریعت وھدیٰ غالب ہو - جواب - یہ تو اصلاح نہیں کہ اصلاح کا اثر ہے اور اثر بھی غیر لازم - سوال ( 46 ) عرض یہ ہے اتنے روز تک اس احقر کو یہ خیال تھا کہ میرے اندر تکبر نہیں ہے کیونہ اگر کسی کے اندر احقر کے ذہن کے مطابق کوئی بری بات معلوم ہو تو یہ سمجھتا تھا کہ اگرچہ اس خاص بات میں بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ فلاں شخص اس میں مبتلا ہے لیکن اس کے علاوہ اور تمام باتوں میں تو وہ اچھے ہیں اور میں اگرچہ اس خاص بات میں اچھا معلوم ہوں لیکن اس کے علاوہ ہزاروں بری بایں میرے اندر ہیں جو میں خود جانتا ہوں اور بہت سی باتیں ایسی بھی ہیں جو میں نہیں جانتا ہوں اور اللہ تعالیٰ جانتے ہیں چنانچہ روز بروز منکشف ہو رہی ہیں - و نیز اللہ تعالیٰ اس بات پر تو قادر ہے کہ اس میں مجھ کو مبتلا کردے بہر حال میں اس سے برا ہی ہوں غرض اب تک یہ خیال اور طرز عمل رہا لیکن حضرت والا سے کیا عرض کروں اب معلوم ہوتا ہے کہ احقر کا یہ خیال کہ میرے اندر تکبر نہیں ہے یہی عین تکبر تھا اور اتنے روز احقر جہل مرکب میں مبتلا تھا ایک نیا واقعہ یہ ہوا کہ ایک صاحب نے احقر سے ایک خط لکھوایا تھا اور اس خط میں ایک جگہ احقر کی تغلیط کی اور وہ امر کہ احقر کے نزدیک صحیح تھا تو احقر نے بھی ان کے لکھے ہوئے خط میں سے ایک جگہ ان کی تغلیط کی - بعد میں افسوس ہوا کہ میرے ذمہ میں تو صرف اپنی تحریر کی تصحیح کرنی کاتھی اگر وہ ماننے والے ہوتے ورنہ سکوت اولیٰ تھا بجائے اس کے ان کی تغلیط کرنی یہ تکبر کی وجہ سے ہوا اب حضرت والا سے عرض یہ ہے کہ ازروئے شفقت تکبر کا معالجہ فرما کر احسان کامل فرمادیں و نیز اتنے روز تک احقر نے تکبر کے لئے جو عاج اختیار کر رکھا تھا وہ صحیح ہے یا نہی بیان فرمادیں - جواب - کیا دوران علاج میں اتفاقی بد احتیاطی نہیں ہوجاتی کیا اس سے علاج کے بیکار ہونے کا گمان کرلیا جائے بلکہ ضرورت اس کی ہے کہ آئندہ اس بد احتیاطی سے بچا جاوے اور علاج کو جاری رکھا جاوے - ( 47 ) عرض آنکہ بیعت سے غایت تو اصلاح نفس ہی ہے سوال اور وہ تعلیم پر بھی عمل کرنے سے ہوسکتی ہے لیکن بہشتی زیور حصہ ہفتم کے مطالقہ سے یہ فوائد اور برکات معلوم ہوئے ہیں اس لئے حضور والا میں بیعت کی درخواست کی ہے اول بسا اوقات دل کو سنوارنے