ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
ممکن ہیں تھانہ بھون میں بہم نہ ہوسکیں گی - اگر کسی وقت حضور والا لاہور کا سفر فرمائیں تو سب سے بہتر ہوگا - دانت بننے کے ولاعہ میرے لئے باعث برکت ہوگا - اور حقیقت تویہ ہے کہ حضور کی غیور اور با اصول طبیعت ہی نے یہ گوارا نہیں فرمایا کہ اپنے ذاتی کام کے لئے دوسروں کو تکلیف دی جائے بکلہ یہ طے فرمایا کہ مجھے خود وہاں جانا اور کل خرچ برداشت کرنا چاہیئے یہاں تک کہ کھانے کا صرف اور دانتوں کی اصل لاگت بھی میرے ہی ذمہ ہو اس خیال کی بناء پر حضور نے وہاں تشریف لے جانا منظور فرمایا لیکن اس خیال وگفتگو کو دو سال ہوگئے چونکہ ہر کام کے لئے ایک وقت مقرر ہے اور بغیر اس وقت کے کام کا ہونا غیر ممکن اب دو سال کے بعد وہ وقت آگیا اور سفر کی تیاریاں ہونے لگیں - تھانہ بھون سے روانگی اور رفقائے سفر 29 صفر 1357 بمطابق 30 اپریل 1938 ء کو بروز شنبہ صبح کی گاڑی سے بقصد لاہور تھانہ بھون سے سہارن پور کو روانگی ہوئی - یہاں سے ہمرا ہی میں حضرت والا کے بھتیجے جناب مولوی شبر علی صاحب اور شیخ فاروق احمد صاحب متوطن لندن ) تھے - جنہوں نے ابھی دو سال ہوئے اسلام قبول کیا جس کی بڑی وجہ منجملہ دیگر کتب تصوف و تذکرہ ہائے اولیائے کرام کے مطالعہ کے جو ترجمہ ہو کر انگریزی عین موجود تھے - حضرت والا کی تصنیفات کا مطالقہ بھی تھا جن کا ترجمہ انگریزی میں ہوگیا تھا اور ان کو لندن میں دستیاب ہو سکی تھیں - شیخ فاروق احمد صاحب کو حضرت والا کی زیارت کا شوق پیدا ہوا خدا نے ذرائع پیدا کردیئے اور وہ ہندوستان ائے اور ریاست بہاولپور میں مقیم ہوئے وہاں سے وہ اپنے دل میں قدیم اسلام کی معاشرت و تمدن اسی زمانے کی تعلیم عمل و تربیت دیکھنے کے جذبات لئے ہوئے تھانہ بھون حاضر ہوئے - خیال تھا کہ وہ اپنے وطنی اور قومی لباس میں ملبوس ہوں گے وہیں کی وضع قطع ہوگی - سوٹ بوٹ ہوگا - ہیٹ ہوگی داڑھی صاف اور معاشرت انگریزی ہوگی - لیکن جب ان کا نورانی چہرہ سامنے آیا اور وہ اپنے مجسمے کے ساتھ نمودار ہوئے تو معلوم ہوتا تھا کہ آسمان خانقاہ امدادیہ کے درخشاں ستارے ہیں - وہی وضع و قطع وہی لباس جو یہاں کا ایک تعلیم یافتہ نئی روشنی والوں میں بھی اختیار کرسکتا ہے - سر پر