ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
برابر خیال رہا یہاں تک کہ استنجے سے فارغ ہونے کے بعد باوجود انتہائی نقاہت کے لوٹا جہاں رکھا تھا وہیں رکھا پانی گھڑے سے لیا تھا اس کو دیکھ لیا کہ ڈھکا ہوا ہے یہ نہیں کیا جہاں استنجا کیا تھا لوٹا وہیں چھوڑ کر تشریف لے آتے یا گھڑا کھلا ہوا رہتا - عزیزوں کی راحت وآرام کا خیال جناب چھوٹی پیرانی صاحبہ مدظلہا نے بے حد پریشان ہو کر چاہا کہ عزیزوں کو اس واقعے کی اطلاع کردی جائے مگر حضرت والا نے محض اس لئے کہا ابھی رات باقی ہے تکلیف ہوگی کسی کو خبر نہیں کرنے دی - حالانکہ پسلی سر اور کہنی میں جہاں چوٹین لگی تھیں کافی تکلیف تھی - پھر بھی چند اعزاء کو خبر ہو ہی گئی اور جناب مولانا ظفر احمد صاحب جناب مولوی شبیر علی صاحب حافظ ناظر حسن صاحب اور جناب پیر جی ظفر احمد صاحب ( حضرت والا کے خسر صاحب ) اور ان کی اہلیہ صاحبہ نماز فجر سے پہلے پہنچ گئیں - صبح کو بعد نماز تو سب ہی کو اطلاع ہوگئی دیکھا تو پسلیوں پر نیل پڑے ہوئے ہیں کہنی پر خراش ہے سر میں دو جگہ گو مڑے پڑے ہیں چہرہ مبارک پر ورم ہے - اور ضعف کی تو کوئی انتہا نہیں - اسی وقت حکیم انوار الحق صاحب کو بلایا گیا انہوں نے نبض وغیرہ دیکھ کر تبخیر معدہ تجویز کر کے چند اجزا ہاضم تجویز کردئے اور چوٹوں پر مخصوص دوائیں لگانے کی ہدایت کی - مرض میں زیادتی اور علاج 12 جون 1938 ء کو دن بھر کوئی افاقہ نہیں ہوا بلکہ تکلیف میں زیادتی ہوتی رہی - حکیم انوار الحق صاحب یہ سمجھ کر کہ معمولی تبخیر ہت دوادے کر اپنی ضرورتوں کی وجہ سے قصبے سے باہر چلے گئے چونکہ حضرت والا کا یہ معمول ہے کہ دو علاجوں کو ملاتے نہیں اور بغیر طبیب کی رائے کے کوئی دوا استعمال نہیں فرماتے - اس لئے تمام دن کوئی دوا نہیں دی جاسکی اور حکیم صاحب کا برابر انتظار ہی ہوتا رہا - حکیم صاحب عشاء کے وقت واپس آئے اس وقت صبح سے زیادہ تکلیف تھی یہ حالت دیکھ کر حکیم صاحب کو اپنی حاضری پر نہایت شرمندگی اور افسوس ہوا - معافی چاہی اور دوسرا