ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
فرمائی وہاں حضرت والا کے علاوہ حضرت کے ہمراہی اور اہل امر تسر پبندرہ بیس کی تعداد میں اور بھی موجود تھے خواجہ صاحب نے پہلے سے اجازت حاصل کر کے برف اور لیمونیڈ وغیرہ کا انتظام کیا تھا حضرت والا اور حاضرین سب نے لطف لے لے کر نوش کیا اس کے بعد دعا فرما کر باہر تشریف لے آئے موٹر موجود تھا سوار ہو کر ہالی بازار اور مسجد شیخ خیر الدین دیکھتے ہوئے لاہور روانہ ہوگئے - لاہور واپسی مغرب نماز لاہور پہنچ کر پڑھی مولوی ظہور الحسن صاحب نیز مولوی سیلمان صاحب رنگونی وہیں سے سہارنپور واپس ہوگئے - دو شنبہ سہ شنبہ 8 9 ربیع الاول 1357 ھ مطابق 9 10 مئی 1938 ء ان دونوں دونوں میں لاہور ہی میں قیام رہا - بلکہ چہار شنبہ 10 ربع الاول کا دن بھی لاہور ہی میں گزرا امر تسر سے واپسی لاہور پر حضرت والا نے عام اجازت عطافر دی تھی ہر شخص حاضر ہوسکتا تھا پھر زائرین اور مشتاقین نے دل بھر کے دولت دیدار حاصل کی - فیوض و برکات سے مالامال ہوئے اور اپنی دلی آروزو کو پورا کیا - لاہور کے زمانی قیام میں حضرت والا نے علاوہ حضرت داتا گنج بخش رحمتہ اللہ علیہ کی خانقاہ نور جہاں اور جہانگیر کے مقبروں اور قعلہ کی دیگر مشہور تاریخی عمارتوں کے اور مقامات بھی ملا حظہ فرمائے شالا مار باغ بھی تشریف لے گئے اور خانقاہ میاں قدس سرہ نیز شاہی مسجد کو بھی اور بہت سی چیزوں کو ملا حظہ فرمایا - ہر چیز پر محققانہ نظر پڑتی تھی اور ہی مقام کے متعلق اظہار خیالات فرماتے جاتے تھے - حضرت والا نے لاہور میں علاوہ محمد شفیع صاحب کی دعوت کے جس کا ذکر اوپر چکا ہے دو اور دعوتیں بھی مختلف اوقات میں منظور فرمائیں ایک حافظ سخاوت علی صاحب کی اور دوسرے مولوی سید اللہ صاحب سپرنٹنڈنٹ ڈاکخانہ جات کی وہاں خود تشریف لے جاکر خاصہ تناول فرمایا - جالندھر تشریف آوری کی دعوت امر تسر جانے سے ایک روز قبل جناب مولانا خیر محمد صاحب جالندھری نے عرض کیا کہ حضرت والا نے جس سال سفر بند فرمایا ہے اس سال سفر بند کرنے سے قبل مدرسے کے جلسے