ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
پر تشریف لائے ہیں اس وقت مجھ کو فیض غلام نصیب ہوا ہے - غلام آقا کی خدمت کے تو اس کو قبول نہ فرمانا کیسی غلام کی بد نصیبی کا باعث ہے بوا پسی ڈال منظوری سے مطلع فرمایا جاوے کہ دوبارہ روانہ کروں - چاندی کے پایہ کے پلنگ پر سونے کی ممانعت ہے اور نقرہ طلائی کے بٹن لگانا جائز لکھا ہے اس کا کیا سبب ہے جواب سے اطلاع بخشی جاوے - جواب - السلام علیکم - جب تک جان پہچان زور نیز باہم منساب اچھی طرح نہ ہو کسی چیز کے لیتے ہوئے شرم آتی ہے اور یہ بات حاصل ہوتی ہے کہ کژرت ملاقات یا کثرت خط وکتاب سے اور یہ دونوں امر با اختیار آپ کے ہیں نہ کہ میرے چونکہ یہ بات اب تک حاصل نہیں ہوئی اور محض نام لکھنے سے مجھ کو کہاں تک یاد آسکتا ہے اس لئے واپس کردیا - واقعی نام دیکھ کر مجھ کو کوئی تعلق بھی یاد نہیں آیا - یہ نتیجہ ہے کم خط و کتابت رکھنے کا اور ایک دلیل مناسبت نہ ہونے کی خود آپ کے اس خط میں ہے کہ مسائل کا سبب پوچھتے ہیں جس کا آپ کو منصب نہیں - بدوں اس قدر تعارف و تناسب کے دوبارہ نہ بھیجئے اور وہ رقم جب تک میں وصول نہ کروں میری ملک نہیں ہے - شرعا آپ بے فکر اس کو اپنے صرف میں لاویں - ( 201 ) مضمون - آپ کے مرید بنام شیر محمد کے پاس میرا لڑکا جاتا ہے میں نے اس کو ہر چند روکا لیکن نہیں رکا اور چند آدمیوں سے بھی سفارش کرائی لیکن انہوں نے کسی کو اپنا بھانجا بتلادیا اور کسی کو بھتیجا اب لا چار ہو کر للہ ہی آپ کو عرض کیا جاتا ہے کہ آپ براہ مہربانی اپنے مرید کو ایک خط یہ جو پتہ اولا کارڈ آپ کی خدمت میں روانہ کیا جاتا ہے تنیبہا تحریر کریں جس سے وہ خود بخود اس کو اپنے پاس آنے سے انکار کردے آپ کی بڑی عنایت ہوگی اور یہ خداواسطے کام ہے اور لڑکے کی عمر تقریبا پندرہ یا سولہ سال کی ہے - ضمیمہ ؛ جوابی کارڈ پر شیر محمد کا پتہ لکھتا تھا حضرت نے خود کاتب خط کا نام لکھ کر حسب ذیل جواب ارسال فرمایا مجھ کو یاد نہیں کہ کوئی شخص شیر محمد میر ا مرید مگر خیر خط لکھنے سے انکار نہیں لیکن اس طرھ خط سکتا ہوں کہ تمہارا خط بھی اس کے پاس بھیجوں گا کہ اس خط سے ایسا مضمون معلوم ہوا آگے نصیحت سے لکھ دوں گا اگر یہ صورت مںظور رہے دو پیسہ کا لفافہ ساتھ آنا چاہئے - ( 202 ) مضمون - حافظ فلاں صاحب کی ملازمت سے علیحدگی کی تفصیل جناب نے اسٹیشن پر بیان فرمائی تھی اب ان کو بعد شبرات کے جنون ہوگیا ہے کیفیت یہ ہے کہ دن کو اکثر چھوٹی لین کے اسٹیشن پر کی مسجد میں پڑے رہتے ہیں وغیرہ وغیرہ - اگر ان کی کچھ اصلاح