ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
عام ملاقات روانگی سے ایک دن پہلے ہوگی مولوی عبد الحئ صاحب نے لوٹ کر تھوڑی دیر بعد اپنی والدہ کا سلام پہنچوایا - اس سے حضرت والا کو ناگواری اور شکایت ہوئی کہ پہلے سلام نہ پہنچایا اب پہنچایا - اس کے معنی یہ ہیں کہ تعلقات کا اثر ال کر مجھے اجازت دینے پر مجبور کرنا چاہتے ہیں - گویا میرا عذر لغو ہے ما میری راحت کا احساس نہین - اگر ایسی ہی محبت ہے تو تھانہ بھون آکر ملیں - میں نے خود ہی رعایت رکھی ہے کہ ایک دن عام ملاقات کے لئے مخصوص کردیا ہے - یوں اگر میں سب کو اجازت دے دوں تو اچھا خاصہ میلہ لگ جائے - میں یہاں اپنی ضرورت کے لئے آیا ہوں کسی کی طلب پر نہیں آیا - ایک مرتبہ منع کرنے پر قناعت نہیں ہوئی اب دوبارہ جتانے آئے ہیں - اس گفتگو کے بعد دیکھا تو نماز مغرب کا وقت آگیا تھا نماز مغرب پڑھی گئی - حافظ سخاوت علی صاحب نماز میں پہنچ گئے تھے - حضرت مولانا رسول خان صاحب نے بھی وہیں نماز ادا کی نماز کے بعد حضرت والا موٹر پر سوار ہو کر تفریح کے لئے تشریف لے گئے - واپس تشریف لاکر نماز عشاء پڑھی کھانا کھایا گیا اور بستر استراحت پر تشریف لے گئے - آخر شب میں حسب معمول بیدار ہو کر معلمولات ادا فرماتے رہے اور اس کے بعد نماز فجر کی جماعت ہوئی - جہانگیر اور نور جہاں کے مقبروں پر تشریف لے جانا سہ شنبہ 2 ربیع الاول 1357 ھ مطابق 3 مئی 1938 ء نمازفجر کے بعد ناشتہ کیا اور موٹر میں جہانگیر کے مقبرہ پر تشریف لے گئے نور جہاں کے مزار کو دیکھ کر فرمایا اول یہیں پر چلے عوام تو اس کی قبر پر کم آتے ہوں گے - نور جہاں کی زبر پر ہوتے ہوئے جہانگیر کے مزار پر تھوڑی دیر ٹھہر کر دوسرے مقامات پر گھومتے رہے - لیکن تکان بہت ہوگیا درمیان میں ڈاکڑ صاحب کئی مرتبہ فرمایا کہ میں تھک گیا ہوں اور ہمت نہیں لیکن ڈاکٹر صاحب اصرار کر کے آگے بڑھاتے رہے یہ بھی دیکھ لیجئے یہ بھی دیکھ لیجئے فرمایا کہ بھائی لوٹ کر موٹر بھی پہنچنا ہے بالکل ہمت نہیں رہی آخر موٹر پر تشریف لائے اور سوار ہو کر جس وقت کوٹھی پر پہنچے ہیں فرمانے لگے آج تو بہت تھک گیا ہوں - خدام کو بھی اعضائ میں شکستگی اور چہرے پر تکان کا اثر محسوس ہوا آرام فرمانے کے لئے عرض کیا گیا