ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
( 41 جناب مولوی عبد الباقی صاحب برادر جناب فانی ابنائے جناب مولوی عبد العلی صاحب آسی مدارسی مرحون ( 43 ) محمد یوسف صاھب بجنوری دفتر ملازم پوسٹما سٹر جزل لکھنو ( 44 9 محمد یونس صاھب بجنوری ملازم محکمہ نہر لکھنو ( 45 ) جناب مولوی اماما الدین صاھب امام مجسد سبزئ منڈئ امین آباد ( 46 ) جناب حاجی حکیم خواجہ شمس الدین صاحب ( 47 ) جناب قاری عبد المالک صاحب اور اس کثرت سے حضرات تشریف لائے جن کے اسمائے گرامی کا یاد آنا بھی مشکل ہے - ( 48 ) میرا چھوٹا بھائی سید مرتضیٰ حسین سلمہ ( مالک مقبول المطابع گونڈہ وبارہ بنکی بھی جو حضرت اقدس کے خادموں میں داخل ہے حاضر ہوگیا تھا - صحبت گرامی کا اثر جناب حکیم حافظ عبد المجید صاحب خلف جناب حکیم عبد الحفیظ صاحب مرحوم ( جھوائی ٹولہ لکھنو ) پر حضرت والا کی مجلس اقدس کی ( مختصر ) شرکت حضرت والا کی گفتگو حضرت والا کی تقریر ملفوظات ان میں علمی عارفانہ اور صوفیانہ نکات کا جس قدر اثر ہوا اس کا جناب حکیم صاحب ممدوح نے متعدد بار ذکر فرمایا - بعض حضرات ایسے تھے کہ اگر وہ روزانہ شریک مجلس نہ ہوتے تو ان کو صدمہ ہوتا وہ کوشش کرتے تھے کہ جس طرح ممکن ہو روزانہ شریک ہوں گو عدیم الفرصتی سے مجبور ہوتے مگر پھر بھی وقت نکال کر برابر شرکت کرتے ان میں جناب مولوی عبدالباری صاحب ندوی اور جناب حکیم ڈاکٹر عبد العلی صاحب ناظم ندوہ العلماء لکھنو سب سے زادہ مستعد پائے جاتے تھے ان کی بے تابی ان کا شوق ان کی محبت ان کی عقیدت دیکھنے کے قابل تھی مولوی محمد حسن صاحب مالک انوار المطابع کے یہاں قیام ہی تھا ان کا ہر بچہ ان کا ہر عزیز ہر وقت خدمت کے لئے موجود رہتا مولوی مصطفیی حسن صاحب پروفیسر لکھنو یونیورسٹی برادر مولوی محمد حسن صاحب با وجود حضرت والا کی قیام گاہ سے دور رہنے اور فرائض منصبی کے باعث عدیم الفرصت ہونے کے جتنا وقت ان کو مل سکتا یہیں صرف کرتے مولوی عبدل الحمید صاحب پنشنر تحصیلدار ( مجاز صحبت حضرت اقدس مدظلہم العالی ) کا مکان بھی یہاں سے ذرا فاصلے پر تھا لیکن وہ بے تابانہ وقت پر حاضری دیتے اور میدۃ عرفان سے خم کے خم پیکر واپس جاتے - مجھے خوب یاد ہے کہ