ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
کا ہجوم بڑھ گیا ہے ہر شخص چاہتا ہے کوئی ایسا ہو جس سے کچھ پوچھ سکوں - نیز باہر سے آنے والے خدام کے قیام کی کوئی جگہ نہ تھی لہذا مولوی محمد حسن صاحب نے دوسرا بالا خانہ اس مکان سے قریب لب سڑک کرایہ پر لے لیا - اور جناب مولوی شبیر علی صاھب اور بھائی نصیر احمد صاھب اس میں منتقل ہوگئے حضرت والا کے ساتھ صرف مولوی جمیل احمد صاحب رہ گئے اور پہلا بالا خانہ تنہا مولوی جمیل احمد صاحب کے قبضے میں آگیا جب حضرت والا کے مزاج کی حالت قابل اطمینان ہوگئی تو جناب مولوی شبیر علی صاحب مع بھائی نصیر احمد صاحب کے 23 اگست 1938 ء کو تھانہ بھون واپس تشریف لے گئے - حضرت والا اپنے ملا زمین کو مکانوں کی نگرانی کے لئے تھانہ بھون ہی میں چھوڑ آئے تھے - اور حاجی عبد الستار صاحب متوطن موضع بکھرا ضلع اعظم گڑھ کو جو اکثر حضرت والا کی ضرورت کے وقت نہایت خلوص محبت اور تند ہی سے خدمت کیا کرتے ہیں بلا لیا تھا - جو حضرت والا کے لکھنؤ کے زمانہ قیام تک برابر مصروف خدمت رہے - اس سفر اور قیام لکھنؤ میں باستثنائے بعض ایام جن میں طبیعت بے حد ضعیف تھی حضرت والا کے کسی معمول میں فرق نہیں آیا - بجز اس کے کہ ہر نماز مسجد میں باجماعت ادا نہ ہوسکی مگر جمعہ اور کچھ دن کے بعد عصر و مغرب کی نماز برابر مسجد خواص میں ادا فرماتے رہے - جناب حیکم شفاء الملک صاحب روزانہ آٹھ اور نو بجے صبح کے درمیان تشریف لاتے تھے اور مزاج اقدس کی کیفیت دریافت کر کے جو ضروری ہدایت دینا ہوتی تھی دیکر تشریف لے جاتے تھے - مسجد خواص میں عصر سے مغرب تک قیام جب حضرت والا کو کچھ قوت آگئی تو یہ معمول فرمایا کہ مجسد خواص میں عصر کی نماز کے وقت جاتے اور نماز مغرب پڑھ کر واپس تشریف لاتے تھے - پہلے دن حضرت والا مجسد خواص میں جب تشریف لے گئے ہیں اس وقت مسجد کھچا کھچ بھری ہوئی تھی - حاضرین سے عرض کردیا گیا تھا کہ مصافحے کی ذحمت نہ فرمائیں کیونکہ اس سے بجائے راحت کے تکلیف ہوتی ہے لیکن مغرب کے بعد جب حضرت والا قیام گاہ پر تشریف لانے لگے تو لوگ چاروں طرف کھڑے ہوگئے حضرت والا کو بہت تکلیف ہوئی اور فرمایا کہ اگر آپ حضرات کا یہی