ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
لوگ زیارت کے لئے حاضر ہیں یہ دیکھ کر بہت تعجب ہوا اخر حضرت والا نے مصافحہ سے ان مشتاقین کو مشرف فرمایا - اس کے بعد وضو کیا گیا اور بحمد اللہ نماز جماعت ادا ہوئی - امامت حضرت والا نے فرمائی گرمی کی شدت تھی نیند بھی نہیں آئی تھی کہ رامپور اسٹیشن آگیا - دو چار خادم یہاں بھی حاضر ہوئے اور مراد آباد تک جانے کے لئے درجے میں بیٹھ گئے - مراد آباد اسٹیشن پر زائرین کا ہجوم جس وقت مراد آباد کا اسٹیشن آیا اور پلیٹ فارم کے قریب گاڑی پہنچی تو عجیب حیرت انگیز منظرسامنے آگیا - پورے پلیٹ فارم پر بجز مسلمانوں کے اور کوئی نظر نہ آتا تھا - گاڑی کے ٹھہرتے ہی اللہ اکبر کے نعروں سے پلیٹ فارم گونج گیا - نعرۃ نے چونکا دیا - دیکھا تو سب حضرت والا ہی کی زیارت کے لئے حاضر ہوئے ہیں - مجمع کا اندازہ اڑھائی تین ہزار کا تھا - آخر کھڑی کی کھول کر لوگوں نے درجے میں آنا اور مصافحہ کرنا شروع کردیا - ایک پر ایک گرا پڑتا تھا - کسی طرح مصافحے کی گجنائش نہیں تھی - آخر وہیں کے دو چار صاحبوں نے مجمع کو مخاطب کر کے کہا کہ ایک کھڑکی سے آؤ اور دوسری کھڑکی سے ڈبے کے بارہ چلے جاؤ ورنہ کوئی بھی مصافحہ نہ کر سکے گا - اور سب محروم رہ جائیں گے ان لوگوں سے اور مجمع سے سخت بات چیت بھی ہوگئی مگر ان لوگوں نے ہمت سے کام کے کر مجمع کو تھوڑا بہت قابو میں رکھا - لیکن مصافحے کرنے میں پیش قدمی کرنے سے کوئی باز نہ رہا - ان کے جزبان ان کی عقیدت ان کے شوق اور ان کے جوش کا عجیب حال تھا - حضرت والا کے ہمراہیوں نے چہا بھہ کہ روکیں - مگر حضرت والا نے منع فرمادیا اور ارشاد فرمایا کہ ذرا دیر کا معاملہ ہے ان کے جذبان کو نہ روکنا چاہئے یہ اپنی حسرت پوری کرلیں - یہاں تک کہ مصافحہ کرتے کرتے حضرت والا کو بے حد تکان ہوگیا - مجبورا حضرت اقدس نے ہاتھوں کو رانوں پر رکھا لیا - اس پر بھی مشتاقین سے نہیں رہا گیا اور باہر کھڑکی سے اپنے ہاتھ کو بڑھا کر حضرت واقلا دسب مبارک کو کھینچ لیتے تھے اور ممکن ہوتا تھا تو چوم لیتے تھے - یا اپنے ہاتھ کو حضرت کے دست مبارک سے مس کر کے اپنے ہاتھ کو بوسہ دے لیتے تھے - ہم خدام حضرت والا کے چاروں طرف حلقہ کئے ہوئے تھے مگر زائرین تھے کہ کسی طرح نہیں مانتے تھے اور اپنے شوق کے پورا کرنے کی کوشش کر رہے تھے اور بار بار نعرہ تکبیر