ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
جواب - ایسا حکم تو نہیں البتہ کافر عورت کے سامنے بجز چہرہ اور دونوں ہاتھ کلائی تک اور دونوں پاؤں ٹخنے سے نیچے تک اور کسی عضو کا جیسے سر گلا وغیرہ کھولنا جائز نہیں اس میں بھنگن اور چماری اور ترکاری بیچنے والیاں سب آگیں - سوال ) 16 ) پہلے خط میں بندہ کی طرف سے یہ عرض تھا کہ غیبت کبھی قصد واختیار سے صادر ہوتی ہے اور کبھی بلا قصد و بلا اختیار - اس کے جواب میں حضور سے ارشاد صادر ہوا تھا کہ تو کیا تمہارا یہ اعتقاد ہے کہ بعض غیبت کا گناہ بھی نہیں ہوتا یعنی جو بلا مقصد ہوتی ہے اگر یہ اعتقاد ہے تو پھر علاج کس چیز کا پوچھتے ہو اب حضور سے یہ التماس ہے کہ میرا یہ اعتقاد ہے کہ جو غیبت بلا قصد ہوتی ہے اس میں کوئی گناہ نہیں ہوتا کیونکہ وہ بندہ کے اختیار سے باہر ہے اس کے علاج کی بھی حاجت نہیں لیکن جو غیبت اختیار سے ہوتی ہے اس کی بابت میری عرض ہے کہ حضور اس کا علاج فرما کر بندہ نادان کو ہدایت کا وسیلہ کریں - جواب - اب یہ سوال ہے کہ کیا غیبت بلا اختیار بھی ہوتی ہے کیا کوئی کتاب یا کوئی عالم تمہاری موافقت اس دعوے میں کرسکتا ہے - سوال ( 17 ) عرصہ ہوا کہ خادم خطبات الا حکام جو حضور والا کی تصنیفات سے ہے بروز جمعہ اس میں سے خطبہ پڑھتا تھا مصلیا مسجد نے خواہس کی کہ ان خطبوں کا ترجمہ لکھا ہوا ہے پانچ منٹ قبل اذان خطبہ سے ترجمہ سنا سیا جاوے تاکہ سب مصلیتات کے کان میں احکام شریعت پینچتے رہیں - خادم نے نمبر سے علیحدہ رہ کر پانچ منٹ قبل اذان خطبہ کبھی ترجمہ کبھی بہشتی زیور کبھی دوسری کتاب تصبیف حضور والا اور کبھی ناغہ کر کے سنانے لگا تو مولوی ْ مظہر احمد صاحب نے اعتراض کر کے منع فرمایا خادم نے سنانا بند کر کے حضور میں عرض کیا - حضور نے ارشاد فرمایا کہ سنانا بند نہ کیا جاوے اذان خطبہ سے پہلے منبر سے علحیدہ سنانے میں کوئی حرج نہیں ہے - خادم پھر سنانے لگا - ادھر مصلیان مجسد نے بھی دیوبند استفتا بھیجا وہاں سے علماء و قاضی صاحب ریاست بھوپال کے دستخط ہو کر فتویٰ آیا کہ نماز کے قبل منبر سے علیحدہ رہ کر ترجمہ سنانا کچھ حرج نہیں رکھتا - اب مولوی مظہر احمد صاحب نے ایک کتاب شرف الذکر جس میں نماز پڑھنے کا