ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
شب کو آرام فرماسکتے ہیں - مکان کے دوسرے کمروں اور صحن کو مولوی محمد حسن صاحب نے اپنے اہل وعیال وغیرہ کے واسطے اس طرح تجویز کر لیا تھا کہ ضرورت میں حضرت والا کے یہاں کی مستورات بھی استعمال کرسکیں ہاں کے بالا خانے پر جناب مولوی شبیر علی صاحب مولوی جمیل احمد صاحب اور بھائی نصیر احمد صاحب کے لئے انتظام تھا - غرض مکان جس حالت میں بھی تھا حضرت والا کی آرام کے مطابق درست کرادیا گیا تھا اور اس کا لحاظ رکھا گیا تھا کہ حضرت والا کو کسی طرح کی تکلیف نہ ہونے پائے - تھانہ بھوم سےروانگی یہاں سے اطلاع پانے پر تھانہ بھون میں لکھنؤ روانہ ہونے کی تیاری ہوگئی - 12 جمادی ا الثانی 1357 ھ مبطابق 10 اگست 1938 ء کو 3 بجے دن کی گاڑی سے وانگی اور شام کو سہارنپور پہنچنا ہوا - حضرت والا کے ہمرا جناب مولوی شبیر علی صاحب دونوں پیرانی صاحبہ مدظہلما مولوی جمیل احمد صاحب ان کی اہلیہ ان کی دونوں صاحبزادیاں تھیں - اور اندر کی خدمت کے لئے ایک لڑکا ملازم عبد المجید بھی تھا بھائی نصیر احمد صاحب اور قاری شاہ محمد صاحب بھی ساتھ میں تھے - ان دس افراد اور جناب پیر جی ظفر احمد صاحب کے علاوہ ڈپٹی علی سجاد صاحب اور مولوی عبد الباری صاحب ندوی بھی مع اپنے وعیال کے رفیق سفر تھے - سہارنپور میں قیام سہارنپور میں چھوٹی لائن کے اسٹیشن پر مولوی فیض الحسن صاحب رئیس سہارنپور حامد علی صاحب محمود علی صاحب احمد صاحب اور بہت سے اصحاب موجود تھے - شاہ زاہد حسین صاحب کے موٹر پر حضرت والا مع متعلقین کے سوار ہوئے اور لاری پر دیگر اصحاب اور اسباب حضرت والا کے لئے موٹر پلیٹ فارم پر ڈبے کے پاس لگادیا تھا حضرت اقدس اپنے بھیتجے محمود صاحب کے یہاں تشریف لے گئے اور وہیں قیام فرمایا ور دیگر اصحاب نے شاہ زاہد حسین صاحب رئیس بھٹ کی کوٹھی پر - تھانہ بھون میں جناب مولوی محمود الحق صاحب حقی بی اے ایڈوکیٹ کے صاحبزادے