ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
حافظ محمد احمد صاحب مہتمم مدرسہ عالیہ دیوبند و مفتی ریاست حیدر آباد ) سے مصافحہ فرمایا اور خصوصیت کے ساتھ باقی سب کے ساتھ یکساں برتاؤ تھا - کسی غیرب پر کسی امیر کو ترجیح نہ تھی - سواری حضرت حکیم صاحب مدظلہ کے دولت خانہ پر پہنچی اور وہیں قیام فرمایا - شان فاروقیت ہر وقت محفل قدسی میں مشتاقوں کا ہجوم رہتا تھا - ہر شخص سے ملاقات نہایت سادہ سنت سنیہ کے مطابق ہوتی تھی - نہ قدم بوسی نہ قیاصرہ اور کاسرہ کی طرح لوگ مؤدب اور دست بستہ رہتے تھے نہ دکانداروں کی طرح دور رہی سے قدم بوسی کے لئے پاؤں بڑھایا جاتا تھا - گرمی محفل کے لئے نہ نغمے تھے نہ زمزمے بلکہ ان حرکات سے سخت نفرت تھی کسی کو اظہار جزبات یا وجد کی اجازت نہ تھی نہ کسی کو یہ یارا تھا کہ رقص کرے اور دھڑام سے پیر صاحب کے قدموں پر گر پڑے بلکہ اگر کسی سے کوئی حرکت خلاف سنت ہوئی تو فورا روک دیا اور نہایت عمدہ طریقہ سے اولا اس کی تفہیم کردی اس کے بعد بھی اصرار ہوا تو سختی سے ڈانٹ دیا - کسی چھوٹے بڑے امیر غیرب میں امتیاز نہیں تھا - شان فاروقین ( اشارۃ الی نسبہ ) پورے طور نمایاں تھی - ( لا یخافون لومۃ لائم ) آپ کی محفل میں ہر شخص کو حقوق مساوات حاصل تھے مگر اس قدر امتیاز کے ساتھ جو سنت نبوی میں پایا جاتا ہے - خدا جانے وہ محفل تھا یا ملاء اعلیٰ کی انجمن تھی - سہل اور مختصر الفاظ میں وہ وہ معارف اور نکات بیان ہوتے تھے کہ گلا کاٹ لینے کو جی چاہتا تھا لیکن ہر بات اور ہر حرکت رنگ شریعت غزا اور اتباع سنت علیا میں ڈوبی ہوئی ہوتی تھی - الل اکبر کیا طرز تھا - انجمن آرائی کا کیا سلیقہ تھا - فراست کہوں یا کشف کہوں یا الہام ربانی کہوں - ہر شخص آشنانہ آشنا کے سلیقہ طبیعت اور جادہ فطرت کے لحاٖ سے ملالمہ ہوا ہرتا تھا - ہر شخص کے سوال کا جواب اس طرح ہوتا تھا کہ گویا اس کے منہ کی بات کہہ دی گئی - بعض باطن پوش لوگوں کی تو فطرت ہی کھل جاتی تھی - عادات و خصال نمایاں ہوجاتے تھے - ہر شکص یہ جان جاتا تھا کہ حضور اس کے دل کی تہہ سے ڈوب کر نکلے ہیں اور اکثر اوقات انسان دل میں بعض باتوں کے دریافت کرنے کا تییہ کر کے اتا مگربغیر سوال کے اثنا گفتگو میں اس کے تمام سوالات کے جواب مل یاجا کرتے تھے - مجلس میں سنت کا رنگ بعض احباب حسن ظن کی وجہ سے اکثر اوقات اس کمترین خدام کو گفتگو میں واسطہ بنایا