ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
سفرسہارنپور پہلا سفر غالبا ذی قعدہ 1353 ھ اور دوسرا 18 جمادی الاخریٰ 1354 ھ کو سہارنپور تک ہوا ان دونوں سفروں کی غرض یہ تھی کہ حضرت کے بڑے بھانجے مولوی سعید احمد صاحب مرحوم کی صاحبزادی جو جناب چھوٹی پیرانی صاحبہ مدظہلا کے بطن سے ہیں اور جواب گویا حضرت والا ہی کی صاحبزادی ہیں اور حضرت والا پر ان کے حقوق پدرانہ و بگتگانہ ہیں مولوی جمیل احمد صاحب مدرس مدرسہ مظاہر العلوم سہانپور سے منسوب ہیں ان کو ایک مرتبہ سفر حج کے سلسلے میں سہارنپور تک پہنچانے کے لئے اور دوسری مرتبہ سہارنپور سے لانے کے لئے صرف ان کی خاطر سے بغایت شفقت و محبت تکلیف گوارا فرمائی - یہ دونوں مختصر اتفاقی اور فوری سفر اس طرح شروع اور ختم ہوئے صھب عادت گرامی ان سفروں میں رموز معرفت اسرار حقیقت اور نکات طریقت کی گہرباری ہوئی اور خوش قسمتوں نے دامن مراد کامیابی کے موتیوں سے بھر لئے - بنائے سفر لاہور ان دونوں سفروں کے بعد تیسرا سفر ہوا جو درحقیقت اہمیت رکھتا ہے - حضرت والا کو عرصے سے معدے کی شکایت چلی جاتی تھی - جس سے غذا کم ہوگئی تھی اور جس قدر ہوتی تھی وہ بھی ہضم نہ ہوتی تھی - چونکہ دانت اوپر کے اور بعض نیچے کے ٹوٹ گئے تھے اس لئے خیال ہوا کہ شاید غذا پورے طور پر چبتی نہ ہو اور اس وجہ سے ہضم میں فتور ہو کر معدہ خراب ہوگیا ہو - دانت بنوانے کا خیال ہوا - حضرت والا کے مخلص خادم ڈاکڑ عیزیز احمد جلال الدین صاحب جو اس فن میں مہارت تامہ اور نہایت کمال رکھتے ہیں اور لاہور میں ایک مشہور و تجربہ کار دندان ساز ہیں ان سے دانت بنوالے کا ارادہ ظاہر فرمایا - ڈاکٹر صاحب نے عرض کیا کہ میرے لئے یہ خدمت باعث سعادت وخوش قسمتی ہے اور اگرچہ دانت بنانے کے لئے جن آلات اور مشینوں کی ضرورت ہوگی وہ تھوڑی سی وقت سے تھانہ بھون میں بھی لائی جاسکتی ہیں لیکن ان میں بجلی سے کام لیاجاتا ہے اور تھانہ بھون نیں بجلی ہونے کے باوجود حضور کے یہاں بجلی کی فٹنگ نہیں نیز لاہور سے تمام سامان کا لانا بھی مشکل ہے اور اگر لایا بھی گیا پھر بھی طور پر سے کل ضرویات پوری نہ ہوسکیں گی اور وہ سہولتیں جو وہاں