ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
افروز ہوگئے - اور مولانا خیر محمد صاحب سے فرمایا کہ آپ اور مولوی محمد حسن صاحب دوسری طرف اسی چار پائی پر بیٹھ جایئے کیونکہ مجھے تنہا اونچا میں بیٹھے ہوئے شرم معلوم ہوتی ہے - ہدیہ دینے اور لینے کا اصول اس کے بعد ایک نوجوان درزی نے ململ یا چکن کی ٹوپی کا ہدیہ پیش کیا حضرت والا نے عذر فرمادیا اس نے اصرار کیا تو حضرت والا نے نہ قبول فرماتے ہوئے ارشاد کیا کہ ان پیروں اور مولویوں نے ہر شخص کے ہدیہ کو قبول کر لینے سے دین کو ذلیل کردیا ہے حالانکہ ہدیہ کے لئے بھی شرائط ہیں - اول تو ہدیہ کی بنا ہے محبت وہ بدوں کامل واقفیت اور بے تکلفی کی ملاقات کے ہو نہیں سکتی - دوسرے کسی کو سفر کی حالت میں اور بالخصوص مجمع میں ہدیہ دینا اس کی توہین وذلت ہے ہدیہ پیش کرنے والے کا ادب تو یہ ہے کہ دوسروں سے چھپا کردے بلکہ دے کر خود بھی فورا علیحدہ ہوجائے اور ہدیہ لینے والے کا ادب یہ ہے کہ اس دوسروں پر ظاہر کر دے - اس میں ہدیہ کے بڑے چھوٹے ہونے کا اعتبار نہین صرف خلوص و محبت کا اعتبار ہے - چنانچہ آج میاں طور شاہ نے مجھ کو دو پیسے اور مٹھی بھر ستو ہدیہ دیئے ہیں - جن کو میں نے بڑی خوشی سے تبرک سمجھ کر لیا ہے دیکھئے اب اس میں ریا کیا ہوسکتی ہے پھر ہدیہ دینے والے کی طرف مخاطب ہو کر بطور ظرافت فرمایا کہ اگر ایسا ہی ہدیہ دینے کا شوق ہے تھانہ بھون میں آ کر پیش کرنا پھر بھی ہم لینے پر مجبور نہ ہوں گے دل چاہے گا تو لے لیں گے نہیں چاہے گا نہیں لیں گے پھر مسکرا کر ارشاد کیا کہ مزہ بھی جبھی آئے گا چار پیسے کی چیز اور چار روپیہ کرایہ - ایک گھنٹے تک یا کچھ و بیش ملفوظات کا سلسلہ جاری رہا - سب اہل مجلس کے لئے مقاصد حسنہ کے واسطے دعا مانگی گئی اور مجلس برخاست ہوئی - جالندھر سے سہارنپور کو روانگی حضرت والا بالا خانے پر تشریف لے گئے مولانا خیر محمد صاھب کی درخواست پر مولانا ممدوح کے چھوٹے صاحبزادے عبد الحق سلمہ کو پند نامہ عطار کی بسم اللہ کرائی گئی ٓ پھر