ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
ہوں اس حاضری سے محض یہ عرض ہے کہ یمن صحبت بابرکت سے توفیق الٰہی زیادہ ہوا راسخ الاعتقادی اور دل میں خدا کی محبت بڑھے - جواب - چونکہ یہ امور خود غایات و ثمرات ہیں جو نہ میرے اختیار میں ہیں نہ آپ کے اس لئے اس بناء پر تو آنا محتمل ندم ہے - البتہ اگر صرف یہ غرض ہو کہ میری باتیں سنئے گا اور جو مجھ سے پوچھا جاوے گا میری معلوم اور رائے کے موافق جواب سنئے گا تو آنے کا مضائقہ نہیں - مگر یہ امر اطلاع کے قابل ہے کہ ضرور نہ ہوگا کہ میں ان ایام میں بالا لتزام وطن میں مقیم رہوں - اتنی مدت تک اذادی کو روکنا دشوار ہے اگر میرا دل کہیں جانے کو چاہئے گا تو بلا تکلف چلا جاؤں گا - ان سب امود کو دیکھ لیجئے اور مصارف خود برداشت فرمانا ہوں گے - اگر آیئے تو یہ خط آتے ہی مجھے دکھلا دیجئے - ( 158 ) مضمون - میں مکہ مدینہ گیا اور یہ ایسی نعمت ہے جس کا شکریہ ہماری قدرت سے بہت زائد ہے مگر اپنی حالت اس مشہور شعر کے بالکل مطابق ہے - خر عیسیٰ اگر بمکہ رود باز آید ہنوز خر باشد - جیسا اپنے بزرگوں کا عیسیٰ ہونا قطعی ہے ویسا ہے اس ناکارہ کا بدتر ازخر ہونا بھی بد یہی ہے - جس مقصد کیلئے بندہ 1320 ھ میں رشیدی آستانہ پر حاضر ہوا تھا اور آپ کے وصال کے بعد مختلف حضرات کی خدمت میں پہنچ کر آستانہ اشرفیہ پر 1325 ھ کو پہنچا اور جہاں تک ہوسکا ان حضرات کے ارشاد پر عمل بھی کیا ان کی خدمت میں اور صحبت میں بھی کچھ کچھ رہا اور اب تک بھی حسب صحبت ان کے ارشاد پر عمل کرتا ہوں اور جن حضرات کی خدمت میں گیا ان کی شفقت بھی برابر رہی اور اب تک ہے مگر نہ معلوم کیا چیز مانع ہے کہ اب تک حصول مقصود سے بہت دور ہوں حالانکہ برابر سنتا ہوں کہ فلاں شخص حضرت بزرگ کے ذریعہ سے کامیاب پوگئے یہ سن کر اور بھی حیرت ہوتی ہے یا اللہ کیا ساری مخلوقات میں صرف میں ہی ناکامیابی کے لئے منتخب کیا گیا ہوں اور خدا جانتا ہے ہمارا مقصود ان حضرات کی خدمت میں جانے سے کوئی دنیاوی منفعت نہیں رہا اور نہ ہے محض دین اور درجہ احسان کا طلب مگر جس قدر میں نے سعی کی اسی قدر دور ہوتا گیا - والذین جاھدوا فینا لنھدینھم سبلنا کا مطلب جو بظاہر