ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
اس میں کسی شرط کی ضرورت نہیں - ( 33 ) ایک خط میں تین فتوے ایک ہی عبارت میں لفظ یا کے ساتھ دریافت کئے گئے تھے کہ اگر ایسا ہو یا ایسا ہوتو کیا حکم ہے - تحریر فرمایا یہ تینوں سوال الگ الگ لکھ کر سوال کریں تاکہ جواب میں آسانی ہو ضمیمہ - وجہ یہ کہ کبھی ہر صورت کا حکم الگ ہوتا ہے تو ہر سوال کا اعادہ کرنا پڑتا ہے تو سائل مجیب کے ذمہ بلا ضرورت یہ کام کیوں ڈالے خود ہی ہر صورت کا سوال جدا کیوں نہ قائم کرے - ( 34 ) 15 جمادی الاول 34 ھ ایک صاحب نے ایک نازیبا تحریر کی معافی چاہی تحریر فرمایا اس مختصر معافی چاہنے سے اصلاح تو نہ ہوئی آپ یہ لکھے کہ آپ جواب کی غلطی بھی سمجھ میں آئی یا نہیں اگر آئی تو اس کی تقریر لکھئے - اس کے بعد جو مناسب ہوگا عرض کروں گا اسی خط میں اخیر میں لکھا تھا کہ اگر کوئی خلاف ادب کلمہ ہوتو معاف فرمایا جاوے کیونکہ علاوہ بزرگوں کے ادب اور طرز کلام سے محض نابلد ہونے کے بیوقوف اور بد تمیز بھی ہوں تحریر فرمایا کہ یہ عذر اصلاح کے لئے تو کافی نہیں ہوسکتا خط میں بیعت کی درخواست کے ساتھ معاش کا کوئی سریع الاثر وظیفہ بھی پوچھا تھا - تحریر فرمایا کہ میں معاش کے وظیفے نہیں جانتا بالخصوص سریع الاثر - ( 35 ) ایک خط کا جواب جو امور اختیاری ہیں ان میں بجز استعمال اختیار کے اور کیا ہوسکتا ہے اصل چیز تو یہی ہے اور اختیار میں ہے اور دعا اس کی معین ہے نہ صرف دعا پر اکتفا کیا جاوے رہا توجہ باطنی اس کی درخواست نفس کا حیلہ ہے کہ نفس مشقت سے بھاگتا ہے اس لئے اس نے حیلہ نکالا ہے جس میں اس کو کچھ کرنا نہ پڑے اور جو امور غیر اختیاری ہیں وہ مضر نہیں اس کی فکر میں نہ پڑیں اور دعا کے قبول نہ ہونے کی نسبت جو لکھا ہے ( کہ معلوم نہیں کیوں نہیں قبول ہوتی ) سخت بے ادبی ہے کیا وہ دعائیں تمام شرائط کے جامع ہونے کے سبب مستحق قبول ہیں - اگر آپ کے نزدیک ایسی ہی ہیں تو کھلا دعویٰ ہے اپنے عمل کے کمال کا باجود قیام معارج کے اور اگر نہیں ہیں پھر قبول کا انتظار اور عدم قبول کا اظہار چہ معنی جس کا حاصل یہ ہے کہ اپنا تبریہ اور حق تعالیٰ پر الزام - الہٰی توبہ - الٰہی توبہ - ( 36 ) -12 جمادی الاول 34 ھ یوم سہ شنبہ - ایک ضعیف العمر صاحب جو مرض