ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
باقی ذکر کرنا جوکہ اختیاری امر ہے وہ بفضلہ تعالیٰ اگرچہ طبیعت پر جبر کرنا پڑے ادا کرلیتا ہوں - جواب : ٓ الحمد للہ یہ سب حضرت والا کی دعا کی برکت ہے ورنہ از دست ہیچمد ان چہ زاید افراط خوف کا علاج تکرار توبہ ہے حال : - حضرت جب فرشتے نار کے جوکہ یفعلون ما یؤمرون کا مصداق ہیں خیال ہوتا ہے کہ وہ بہرے ہیں کبھی پکارنے والے کی پکار نہیں سنتے اور جب دوزخ کے عزاب کی چیزیں مثلا سانپ اور بچھو جو کہ خچر کے برابر ہیں اور دوزخ کی گہرائی جو کہ چالیس سال کی راہ پتھر گرانے سے ہے - قرآن کریم میں جن جہنم کا لفظ آتا ہے تو یہ سارا نقشہ دوزخ کا پیش ہوجاتا ہے بلا سوچنے کے تو اس قدر خوف طاری ہوتا ہے کہ بیان سے باہر ہے - گرنے کے قریب ہوجاتاہوں کبھی کھبی یہ حالت ہوتی ہے ایسے وقت میں کیا کروں - جواب : - اللھم اغفرلی اللھم ارحمنی کا تکرار کیا جائے اور مغفرت و رحمت کی امید رکھی جاوے - پھر جہنم سے نجات لوازم مغرفت ورحمت ہے - زبانی استغفار مخل صلوٰۃ نہیں ( 9 ) مرقوعہ بالا عریضہ کے جواب کے بعد اپنی حالت اس طرح بیان کی : - حال : - حضرت والا نے جو علاج اور تدبیر برائے ازالہ خوف مفرط تحریر فرمایا اس سے بحمد اللہ فائدہ حاصل ہورہا ہے احقر اس پر عمل کرہا ہے اب عرض یہ ہے کہ نماز کی حالت میں جب غلبہ خوف ہوتا ہے تو اللھم اغفرلی وارحمنی کا تصور باندھتا ہوں - جواب : ٓ- کافی ہے مگر کبھی کبھی یہ لفظ زناب سے بھی ادا کرتا ہوں - اس طرح نماز میں خلل تو نہیں ـ جواب : - نہیں حال : - دوسری حالت یہ ہے کہ حضرت والا کا تصور ذکر میں اور غیر ذکر میں دونوں حالتوں میں اکثر رہتا ہے بعض دفعہ تو ایسا ہوتا ہے کہ تنہائی میں حضرت کے تصور میں پاؤں تک نہیں پھیلا