ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
نتیجہ یہ ہوا کہ سب کو ڈاکٹر صاحب ہی کا مہمان رہنا پڑا - میزبان کی دلداری لاہور میں اب تک مولوی عبد اللہ صاحب کے سوا جو اتفاق سے ڈاکٹر صاحب کے مکان پر موجود تھے اور کسی کو حضرت والا کی تشریف آوری کی اطلاع نہ تھی یہاں تک کہ ڈاکٹر صاحب کے گھر والے بھی بالکل لاعلم تھے کیونکہ ڈاکٹر صاحب نے کوٹھی کو صاف کرنے اور چیزوں کو باقاعدہ رکھ دینے کے خیال سے صرف اتنا کہہ دیا تھا کہ شام کو چند مہمان آنے والے ہیں یہ اطلاع نہیں کی تھی کہ حضرت والا رونق افروز ہوں گے اور حضرت اقدس کے ساتھ چند رفقاء بھی ہوں گے - حقیقت میں احتیاط کا اقتضائ بھی یہی ہے کہ جس بات کی اشاعت مقصود نہ ہو اس کو اتنا ہی مخفی رکھا جائے غرض مصلیٰ پر بیٹھے بیٹھے حضرت واپنے معمولات تلاوت وغیرہ فرماتے رہے اتنے میں ناشتہ آگیا - ڈاکٹر صاحب حضرت والا کی محبت و عقیدت کی کمال سر شاری میں کھانے کے لئے اصرار پر اصرار کرتے تھے - چیزیں متعدد اور پر تکلف تھیں - وہ یہی کہتے جاتے تھے ذرا سا اس میں سے تناول فرمالیجئے - ذرا اس کو بھی چکھ لیجئے اور حضرت والا بھی ان کو خوش کرنے کے لئے کبھی اس میں سے اور کبھی اس میں سے کچھ لے لیتے تھے - دانتوں کا نکلنا اور ڈاکٹر صاحب کا کمال تھوڑی دیر کے بعد حضرت والا نے ڈاکٹر صاحب کو دانتوں کے لئے یاد دلایا ڈاکٹر صاحب نے کچھ وقفے کے بعد دانت والے کمرے میں بلالیا دانتوں کا معائنہ کیا حضرت والا نے یہ پہلے ہی فرما دیا تھا کہ جو دانت موجود ہیں ان کو باقی رکھنا چاہتا ہوں ڈاکٹر صاحب نے ایک دانت ایسا پایا جس کا طول تو قئم تھا مگر عمق اور کسی قدر عرض گھس کر اوپر سے بہت چیٹا اور نیچے سے نوکیلا ہوگیا تھا جس کا وجود غیر معین ہونے کے علاوہ نا موزوں تھا - اور جدید دانت بنجانے جے بعد تو اور بھی نامناسب ہوجاتا اس لئے اس دانت کو بلا اطلاع ہی جناب مولوی شبیر علی صاحب کی موجودگی میں ایسی صفائی سے نکال دیا کہ اس کے نکلنے کا احساس ہی نہ ہوا - سانچہ لینے کے بعد حضرت والا نے جو آیئنے میں دیکھا تو وہ دانت موجود نہ تھا - حیرت سے