ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
فرمایا کہ یہاں کا دانت کہاں گیا - ڈاکٹر صاحب نے وہ دانت دکھایا - اور عرض کیا کہ اس کی موجودگی میں جبڑا اس کے مطابق نہیں رہتا - اس کمرے سے باہر تشریف لانے کے بعد فرمانے لگے کہ خواہش تو میری بھی یہی تھی کہ یہ دانت نکل جائے اس لئے بہت ہی بدنما ہو گیا تھا اور ہلتا بھی تھا لیکن کہنے کو دل نہیں چاہتا تھا خیر میرے بلا کہے ہی نکل گیا تھوڑی دیر کے بعد ڈاک آگئی جوابات لکھ کر اس کو ختم کیا - پھر کھانا تناول فرما کر کچھ دیر قیلولہ فرمایا مجسد فاصلے پر تھی اور شارع عام سے راستہ تھا - اندیشہ تھا کہ اگر کسی نے دیکھا تو شہر میں عام اطلاع ہو جائے گی فرمایا عوام کے ہجوم کی وجہ سے اطمینان بے تکلفی اور اسانی نہ رہے گی تھانہ بھون میں آرام کہاں ملتا ہے یہاں تو چند روز آرام کرلوں ض کل لوگوں میں تہذیب تو ہے نہیں الٹے سیدھے سوالات شروع کردیتے ہیں خواہ مخواہ جہل جہل ہوتی ہے اس لئے بہتر یہی ہے کہ احتیاط کی جائے غرض نماز کوٹھی ہی پر جماعت ادا کی گئی اور باقی نمازیں بھی جماعت کے ساتھ کوٹھی ہی پر ہوتی رہیں - اور مسافر کو مسجد کی حاضری اور جماعت کی حاضری معاف بھی ہے حضرت والا کے رفقاء بھی احتیاط کے خیال سے شہر میں کسی سے ملنے نہیں گئے - سیر و تفریح اسی روز نماز مغرب کے بعد ڈاکٹر صاحب نے عرض کیا کہ تھوڑی دیر تفریح کے لئے تشریف لے چلیں حضرت والا نے خطرہ ظاہر فرمایا کہ مبادا کوئی مل جائے اور خواہ مخواہ شہر میں اشاعت ہوجائے ڈاکٹر صاحب نے اطمینان دلایا کہ اندھیرے کا وقت ہے یہں سے موٹر پر چلیں گے دور نکل کر میدان میں چہل قدمی فرما لیجئے گا کافی اندھیرا ہوگا کوئی نہ دیکھ سکے گا چہل قدمی حضور والا کا معمول بھی ہے اور صحت کے لئے مفید بھی دب بھر کوٹھی میں رہنے کے بعد کچھ دیر چہل قدمی کرلینا بہت ضروری ہے تھانہ بھون میں تو مکان سے خانقاہ تک کئی بات آنے جانے میں جو مشی ہوجاتی تھی وہ بھی تو یہاں نہ ہوسکی حضرت والا با وجود خلاف احتیاط خیال فرماتے ہوئے ڈاکڑ صاحب کی دلجوئی کی وجہ سے تیار ہوگئے اور تفریح کے لئے جانا منظور فرمالیا موٹر آیا حضرت والا ڈاکٹر صاحب جناب مولوی شبیر علی صاحب جناب مولوی