ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
اور محبوب کا خیال زیادہ دافع ہوتا ہے وہ اس سے متعارف تصور شیخ نہیں سمجھے - ( 28 ) 10 جمادی الاول 34 ھ ایک طالب علم مدرسہ دیوبند نے اجازت حاضری بغرض اصلاح طلب کی - تحریر فرمایا بشرائط ذیل اجازت ہے - نمبر 1 اپنے پاس سے انتظام مصارف کا کرنا ہوگا - نمبر 2 - کتب درسیہ آپ کی ختم ہوچکی ہوں - نمبر 3 - بیعت کا تقاضانہ کیجئے - (29 ) بواسیر کی شکایت پر تحریر فرمایا - بعد نماز فجر ( 41 بار ) الحمد شریف پانی پر دم کر کے پیا کجیئے - ( 30 ) 11 جمادی الاول 34 ھ ایک صاھب نے محض مسئلہ پوچھنے کی غرض سے خط لکھا اس میں خیریت بھی دریافت کی حالانکہ یہ بھی لکھا تھا کہ خیریت فلاں صاحب کے خط سے معلوم وہتی رہتی ہے - اس کا جواب یہ لکھا خیریت سے ہوں - ایک مسئلہ خلوص کا بتلاتا ہوں اس خط میں جب مسئلہ پوچھنا تھا تو خیریت دریافت کرنا نہ چاہئے تھا - نہ اس میں خلوص رہا نہ اس میں - اس خط میں مسئلہ یہ دریافت کیا گیا تھا کہ محکمہ رجسٹری میں محرر رجسٹری کی جگہ جائز ہے یا نہیں اور اس کو ترک کردینا چاہئے یا نہیں اس کے جواب میں استفسر فرمایا کہ اگر نا جائز ہوتی تو ترک کر کے کیا سبیل معاش اختیار کریں گے - ( 31 ) ایک صاحب نے صرف اپنا نام لکھا اور مقام کا نام نہ لکھا - ان کو اور سوالات کے جواب لکھنے کے بعد تحریر فرمایا اور آپ نے پتہ نہیں لکھا مجھ کو کہاں تک یاد رہ سکتا ہے اور نام اکثر مشترک ہوتے ہیں چنانچہ اسی نام کے ایک دوست مؤ میں ہیں اول مجھ کو ان کا شبہ ہوا - ( 32 ) ایک صاحب کے خط کا جواب جب پر بوقت حاضری کچھ تادیب کی گئی تھی - اس تمام شاعرانہ تحریر کا صرف مبنیٰ یہ ہے کہ آپ نے اس روز بھی نہ اپنے فعل کی حقیقت سمجھی نہ میرے قول کی جب زبانی ہی نہ سمجھے تو اب س کے متعلق میری تحریری فہمائش بیکار ہوگی میرے دل میں کچھ بھی اثر نہیں - اسی وقت ختم ہوگیا کیونکہ آپ پر کوئی میرا حق نہ تھا ورنہ ممکن تھا کہ اثر رہتا - اسی خط میں آخر میں ان صاحب نے یہ بھی تحریر کیا تھا کہ اگر میری منشاء کے مطابق جواب باصواب موصول ہوا تو آئندہ اپنے سوالات متعلق بہ دین یا مشتمل بردین پیش کرتا رہوں اس کا جواب تحریر فرمایا کہ میں اسی خدمت کے لئے ہر مسلمان کے واسطے حاضر ہوں