ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
ظاہر کر کے سوال کیا جائے - غرض اس میں بعد اذان کی قید ونا چاہئے - اسی طرح عبارت ثانیہ سے اگر یہ مراد ہے کہ ملکی زبان میں خطبہ پڑھنے سے یعنی اس طرح کہ عربی میں بالکل نہ ہو صرف ملکی زبان میں ہو یا مفسد نماز ہے اس لئے کہ خبہ شرط ہے صحت نماز جمعہ کے لئے اور غیر عربی خطبہ ہی نہیں اس لئے اس صورت میں نماز بلا خطبہ ہوگی تو یہ صحیح نہ ہوگی اور اگر خطبہ عربی میں ہو مگر اس کے ساتھ ترجمہ بھی ہو تو نماز میں فساد نہ ہوگا مگر خلافت سنت ہونے سے کراہت ہوگی تو صحیح ہے لیکن وہ کراہت نماز تک متعدی نہ ہوگی صرف یہ فعل مکروہ ہوگا اور اگر کچھ اور مطلب ہے تو ظاہر کر کے سوال کیا جائے اور آپ اذان سے پہلے ترجمہ سناتے ہیں اس لئے وہ ان صورتوں سے علیحدہ ہے البتہ اگر اس سے اذان میں تاخیر ہو اور اس سے نمازیوں کو تنگی ہو تو تاخیر سے منع کیا جائے گا - سوال ( 18 ) چند روز سے احقر کی ایک حالت ہورہی ہے کہ جب نماز میں کھڑا ہوتا ہے تو وسوسہ دل مین آتا ہے جس کی وجہ سے نماز میں یکسوئی نہیں ہوتی اور حضور ( قلب ) نہیں ہوتا - ہر چند کوشش کرتا ہوں لیکن دل جمتا نہیں - لہذا حضرت والا کی خدمت میں عرض ہے کہ یہ حالت کیسی ہے ؟ جو حضور فی الصلٰوۃ مطلوب ہے اس کے منافی ہے یا نہیں ؟ اگر منافی ہے تو زوال کی صورت کیا اور تدبیر کیا اور طریقہ کیا اور اصل حضور جو مطلوب فی الصلوۃ ہے وہ کیا ہے ارشاد سے سر فرازی فرمائی جاوے - جواب - اصل ماموربہ احضار قلب ہے اس پر جس قدر حضور مرتب ہو جائے کافی ہے خواہ حضور تام ہو جو تمام خطرات سے مانع ہوجائے اور یہ مرتبہ جلدی نصیب نہیں ہوتا خواہ حضور ناقص ہو جس کے ساتھ دوسرے خطرات بھی بلا قصد مجمتع ہوجائیں وہ منافی کمال صلٰوۃ نہیں البتہ قصد دوسری چیزوں کی طرف توجہ نہ چاہئے کہ احضار ماموربہ کے خلاد ہے - سوال ( 19 ) اب احقر کی ایک حالت ہے کہ جب کسی بے نمازی کو دیکھتا ہے یا کسی ایسے شخص کو دیکھتا ہے جو داڑھی منڈاتا ہے تو جی چاہتا ہے کہ اس سے بات چیت نہ کروں اور سلام نہ کروں بلکہ دل میں ایک نفرت سی پیدا ہوتی ہے اب حضور والا کی خدمت میں عرض ہے کہ یہ حالت کیسی ہے اور واضح ہو کہ حالت مذلورہ کے وقت دل میں یہ خیال پیدا ہوتا ہے