ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
آج کل حیدر آباد میں آئے ہوئے ہیں ان سے بیعت بھی ہوگیا کہ شاید کوئی عمل بتائیں اور میں اس درد جدائی سے نجات پاؤں - مجھے یہ واقعہ سن کر سخت تعجب ہوا کہ اللہ اللہ مشائخ کی یہ شان اور یہ ارشاد باقی رہ گیا ہے اور اس نعمت بیعت کو اس قدر بے وقعت کردیا گیا ہے - مقاصد بیعت : پیر صاحب کا کام نہ ضامن ہونے کا ہے نہ جو رود لانے کا ہے اس کا کام صرف صحیح راستہ بتانا اور پر حذر مواقع سے مرید کو متنبہ کرنا ہے عمل کرنا مرید کا کام ہے - اور ثمرہ کا ترتب خدا کا کام ہے - اگر مرید کی غرض صحیح نہیں اور پیر کو بیعت کر کے دھوکہ دینا چاہتا ہے اور دھوکہ ہو بھی گیا اس میں صرف مرید ہی قابل اعتراض نہیں بلکہ پیر بھی قابل مواخذہ ہے کیونکہ حزم واحتیاط پیر کا فرض تھا - ہاں حزم واحتیاط کے بعد بھی اس قسم کا دھوکہ ہوجائے تو پیر ہر قسم کی تشنیع اور شماتت سے بری ہے - اس لئے کہ وہ غیب دان نہیں اور نہ غیب دانی کا وہ شرعا مکلف ہے اور نہ کشف والہام اختیاری ہے - یہی سنت ہے انبیاء کی عیلہم وعلی نبینا الصوٰۃ والتسلیمیات - ہر نبی کے ساتھ ہمیشہ ایک گروہ منافقین کا ہوگا اور ہر نبی پر ظاہر کے اعتبارات کا لحاظ فرض تھا - استعلام باطن کے وہ مکلف نہ تھے - بہت سے منافقین سے ان کو ایک عرصہ تک نہ ہوتا تھا - وہ معذور تھے - رہی یہ بات کہ یہ عذر ہر شیخ پیش کرسکتا ہے کہ باوجود احتیاط کے بھی مریدوں کے ضمائر ان سے مخفی رہے مگر میں بھی کہتا ہوں کہ یہ جواب صحیح ہے اگر قرائن و آثار اس کی تصدیق ( پھر غور سے دیکھا جاوے تو یہ قیاس مع الفارق ہے تعلیم اسم فرض ہے اس کے لئے کاوش نہ چاہتے بیعت فرض کیا کسی درجہ میں بھی ضروری نہیں - اس میں کاوش ضروری ہے 12 ) کریں یہ نہیں کہ ادھر سے مرید نے شیخ کی صورت دیکھی ادھر شیخ نے مرید کی اور دس منٹ میں بتراضی طرفین عقد مرتب ہوگیا - بے نتیجہ بیعت بعض اوقات تو اس کی بھی نوبت نہیں آتی ٓ پیر نے چارد پھینکی اور ایک فوج نے اسے چھو لیا - پیر صاحب مرید کی صورت اور نام سے بھی اگاہ نہیں - ایسی بیعت سے کوئی نتیجہ نہیں - سلسلہ میں شریک ہونے برکت بھی اسی وقت حاصل ہوتی ہے کہ مرید بھی مقتضاء بیعت پر عمل کرنے کی کوشش کرتا ہو اگرچہ قصور تقصیر واقع ہوجائے - نہ یہ کہ بیعت کو ذریعہ نجات سمجھ کر