ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
متناہی ہیں پھر دوسرے کے افعال - ہر شخص اپنے افعال کی فہرست محدود کرسکتا ہے دوسرا نہیں کرسکتا اور میرے نزدیک تو سب سے سہل طریقہ ان امور کے معلوم کرنے کا یہ ہے کہ جو بے عنوانیاں تمہاری دیکھتا جاؤں ٹوکتا جاؤن اسی طرح سب خبر ہوجائے گی - مضمون ( ہ ) میں نے کبھی کسی استاد اور نہ حاکم سے کبھی سختی نہیں سہی اس لئے میں عادی نہیں ہوں - جواب - میں اس کا خیال نہیں رکھ سکتا اور نہ میرے ذمہ ضرور ہے - ( مضمون - ( ہ ) آب آخر میں نہایت ادب سے التماس ہے کہ میری اس حالت پر غور فرماادیں کہ میں جاہل آپ کے عالم ( اگر من نا جوا﷽ مردم بہ کردار - تو برمن چوں جواں مرداں گزر کن ) اور میری اصلاح فرمادیں - جواب - میں تو تحریر میں اصلاح ہی کرتا ہوں دوسرا عمل نہ کرے تو میں کیا کرلوں - ( مضمون ) - ( د ) یا مجھے اجازت بخشیں کہ میں کسی دیگر پیر صاحب سے مرید ہوجاوں لیکن اگر کسی بدعتی پیر سے مرید ہوگیا کہ وہ با اخلاق ہوتے ہیں جو شیوہ محمدی ہے اور قیامت کے دن مجھ سے سوال ہوا تو میں پہلے آپ سے مرید ہونا اور آپ کا توجہ نہ فرمانا ظاہر کردوں گا - جواب - بے ہودہ بکواس سے کیا فائدہ تمیز سیکھو - دوسرے اگر اللہ میاں اس کے جواب میں یوں فرمادیں کہ توکہ کہ تھی مگر تو اس کو توجہ نہ سمجھا تو خوشامد کو توجہ سمجھتا تھا پھر توجہ ہی کا دعویٰ غلط ہے تو اس کا کیا جواب دوگے - تتمہ - اس خط کے متعلق زبای ارشاد فرمایا کہ یہ تو وہی مثل ہے کانا بھاتا بھیں اور کانے بغیر چین بھی نہیں آتا - ( 98 ) مضمون ایک سیدانی بیوہ کی کل پونچی 26 عدد اشرفیاں تھیں جو کسی مخالف شخص نے نکال لیں کوئی ایسا تعویز مرحمت ہوجائے کہ جس کے حسب ارشاد بانے یا لٹکانے سے جناب باری عزا سمہ اشرفیاں لے جانے والے کے دل میں رحم پیدا کریں اور وہ خود ہی اشرفیں ڈال دے یا کسی اور صورت سے اس کی پونجی اس کو مل جاوے - جواب - عملیات میں تو مجھ کو مہارت نہیں لیکن ایک طریقہ اکثر لوگوں کو بتلا بتلا دیا ہے اور کہیں کہیں کامیابی بھی ہوئی اگر دل چاہے خواہ وہ سیدانی صاحبہ یا ان کے لئے اور کوئی