ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
کا وقت نکل چکا تھا - اس لئے مجبورا سہارنپور کے برے اسٹیشن پر رات بسر کرنا پڑی - وہاں سے دوسرے دن 8 بجے صبح کے بعد چھوٹی لائن کے اسٹیشن پر آئے دیکھا تو جناب مولوی محمد حسن صاحب امر تسر بھی سراسیمہ جارہے ہیں اور انٹر کلاس میں شیخ محمد فاروق احمد صاحب ( متوطن لندن ) بھی موجود ہیں شیخ فاروق احمد صاھب نے بیان کیا کہ میں کئی روز سے سہارنپور میں تھا - کل مجھے حامد صاحب سے جو حضرت کے بھیتجے ہیں معلوم ہوا کہ نصیب اعدا حضرت والا کا مزاج زیادہ ناساز ہے - اس لئے می پریشان ہو کر جا رہا ہوں - خیر ہم لوگ 13 اگست 1938 ء کو 12 بجے دن کے قریب تھانہ بھون پہنچے - لیکن کس طرح مضطرب بے چین پریشان حال اور بدحواس - خدا کا شکر ہے کہ خانقاہ شریف پہنچ کر معلوم ہوا کہ حضرت والا کا مزاج اقدس اب بحمد الہ رو بصحت ہے - حضرت والا ظہر کے وقت خانقاہ تشریف لاتے ہیں مگو ڈولی پر اور اپے خدام کو زیارت سے مشرف فرماتے ہیں - اس سے ذدا سا سکون ہوا - ظہر کے وقت حضرت اقدس مدظہلم العالی اپنے معمول کے مطابق صرف اپنے مشتاقین اور خدام کو مطمئن فرمانے کے لئے با وجود انتایہ ضعف و نقاہت کے تشریف لے آئے اور ہمیشہ کی طرح مجلس کو اپنے فیوض و برکات سے مالا مال فرمایا - ہاں اتنا ضرور تھا کہ ضعف زیادہ معلوم ہو رہا تھا - چہرہ انوار پر اضمحلال کے اثار نمایاں تھے - دیر تک یا زیادہ بات کرنے میں تکلیف محسوس ہوتی تھی - مگر پھر بھی ضرورت کے وقت کلام و خطاب ہوتا تھا - ملفوظات کا سلسلہ جاری تھا خطوط کا مختصر جواب خود تحریر فرمارہے تھے ہر نئے آنے والے سے مصافحہ ہوتا تھا خیریت بھی دریافت فرماتے جاتے تھے اور دریافت کرنے پر اپنے مزاج کی حالت بھی اختصار کے ساتھ فرمادیتے تھے - ہر کام معمول کے مطابق ہو رہا تھا - کسی معمول میں ذرا سا بھی فرق نہ تھا - اس ہمت اور اس کیفیت کو دیکھ کر اہل مجلس پر عجب اثر تھا بیساختہ صحت وعافیت وافزونی حیات کی دل سے دعائیں نکلتی تھیں اور ہر ایک اپنی حالت میں محو تھا - اسی دن یعنی 13 اگست 1938 ء کو تین بجے دن کی گاڑی سے جناب مولوی محمد عیسیٰ صاحب بی اے پنشسنر پروفیسر الہ آباد یونیورسٹی اور جناب خواجہ عزیز الحسن صاحب غوری بی اے مجذوب انسپکٹر مدارس الٰہ آباد خلفائے حضرت اقدس مد ظہیم العالی تھانہ بھون آکر خانقاہ