ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
لینے آوے تو انکار مت کیا کرو ) اس لئے خاکسار ملتمس ہے کہ کمترین عرصہ دراز سے اپنے واسطہ کوئی رشتہ تلاش کررہا تھا - سو اب خدا کے فضل سے حسب منشاء رشتہ مل گیا ہے سب راضی ہیں صرف ایک شخص جو اس لڑکی کا بہنوئی ہے میرے گھر رشتہ کرنے میں ناراض ہے آپ براہ مہربانی کمترین کے حق میں دعا فرمادیں اور کوئی تعویز یا کوئی عمل فرمایا جاوے - ( جواب ) حضرت کا یہ ارشاد عوام کے لئے ہے نہ کہ طالبان حق تعالیٰ کے لئے کہ ان کو خود عملیات کی طرف رجوع کرنا پسندیدہ نہیں - البتہ دعا کرنا سب حاجات مشروعہ کے لئے مسنون اور نافع ہے سو دعا کرتا ہوں جواب کے لئے نو اندر لفالفہ ٹکٹ چسیدہ رکھا تھا ایسے طور سے بند کیا تھا کہ باوجودیکہ کھولنے میں بہت ہی احتیاط کی گئی مگر پھر بھی کنارہ پر سے معہ ایک ٹکٹ کے پھٹ گیا - ایک ٹکٹ سالم رہا تھا وہی اس کارڈ پر چسپاں کر کے بھیجتا ہوں اور وہ دوسرا ٹکٹ کہ جڑ کر کار آمد ہوسکتا ہے آپ کا امانت کے طور پر رکھا ہے اور وہ لفالفہ دہرا کر کے بند کیا جاتا اس خطرہ سے محفوظ رہتا - ( 197 ) مضمون - استفتا و پوشیدن پارچہ از ازار وغیرہ بایں طرز کی کعبین پوشیدہ شود علی الاطلاق اعنی ارادہ تبخیر و تکبر باشد یانے ودر نماز یا خارج ازوچہ حکمدارد بینو و توجروا ( ھو المصوب ) اسبال یعنی پوشیدن پارچہ اسفل کعبین مطلقا ممنوع آمدہ لما فی المشکوٰہ عن ابی ھریرۃ قال علیہ الصلوۃ والسلاما اسفل من الکعبین من الازار فی النار رواہ البخاری ایضا عن ابن عمر قال مررت برسول اللہ و فی ازاری استر خاہ فقال یا عبد الہ ارفع ازارک فرفعتہ ثم قال زد فزدت فمازلت تحرھا بعد فقال بعض القوم الی این قال الی انصاف الساقین رواہ مسلم واز احادیث کہ مقیدہ بطرو تخیل دادن عدم جوازش بطریق اولیٰ مفہوم میشود - ودر نماز کراہتہ تحریگی سے بناء علیہ صاحب مالا بدمنہ پوشیدن پارچہ بطور مذکورہ حرام نوشتہ واللہ سبحانہ اعلم نمقہ الخقر محمد یوسف عفی عنہ - جواب - جواب صحیح شت و تقید بہ خیلا برائے احتراز نیست بلکہ جریا علی العادۃ ست کہ اکثر مردم بہمیں قصدمی پوشیدند باز اگر احترازی ہم گفتہ شود مانعش نص دیگر باشد تشبہ باہل خیلاء باز اگر نص مطلق نبودے گجائش ایں احمال بود والا اں بر اصول حنفیہ ککہ بقاۓ مطلق علی اطلاقہ و بقاء مقید علی تقیدہ است ہر دو صورت حرام باشد مطلق اسبال ہم واسبال للخیلا ء ہم اگرچہ ثانی باشد ازوال للزوم المخد ورین الاسبال والا ختیال اشرف علی 21 شعبان 34 ھ -