ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
ار مغان جاوداں 1357 ھ بسم اللہ الرحمن الرحیم نحمد و نصلی علیٰ حبیبہ الکریم یوں تو ہر سفر کی کوئی غرض و غایت ضرور ہوتی ہے لیکن اصل سفر تو اہل اللہ کا سفر ہے جو اگرچہ بظاہر کسی دینوی ضرورت ہی سے جائے مگر جہاں ان کے بابرکت قدم جاتے ہیں بغیر ان کے اہتمام یا ارادے کے خدا کی رحمتیں ساتھ ساتھ ہوتی ہیں انوار الہیٰ کا ظہور ہوتا ہے فیوض و برکات نمایاں ہوتے ہیں رشد و ہدایت کی شمعیں روشن ہوجاتی ہیں حقائق و معارف کی بارش ہونے لگتی ہے اور ہر نشنہ کام معرفت کو اس کی استعداد اور طلب کے موافق اس خذانہ معرفت سے کچھ نہ کچھ حصہ ضرور مل جاتا ہے - ابھی زیادہ زمانہ نہیں گزرا اب بھی دیکھنے والے بکثرت موجود ہیں - اب سے پندرہ برس کچھ کم و بئش پہلے بزرگان دین کی کافی تعداد موجود تھی - مشائخ کرام کی برکتوں سے ہندوستان خصوصیت کے ساتھ فائز المرام ہو رہا تھا علماء و فضلاء کے اثرات پورے طور سے پھیلے ہوئے تھے - کفر و ضلالت کی قوتیں دبی ہوئی تھیں لیکن اب وہ دور نہیں رہا زمانے نے کروٹیں بدلیں خیالات نے پلٹا کھایا اور وہی دین مبین جس کے آثار آفتاب سے زیادہ درخشاں اور تاباں نظر آتے تھے آج دھند لے نظر آرہے ہیں اولیاء اللہ نے دنیا سے پردہ کرلیا خدا کے خاص بر گزیدہ اور مقبول بندوں نے اس جہان فانی کو چھوڑ دیا مسجدیں خالی خانقاہ سونی حجرے ویران آج اگر ڈھونڈا جائے تو مبشکل چند ایسے مقدس نفوس مل سکیں گے جن کا ہر لمحہ خدا کی رضا کے واسطے صرف ہوتا ہو اور جن کی ہر ساعت خدمت دین کے لئے وقف ہو -