ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
تھا - پھر تو مجمع اس قدر بڑھ گیا کہ حضرت والا تک پہنچنے کا راستہ ملنا دشوار ہوگیا اور جس کو مجمع سے گزر کر خوش قسمتی سے رسائی ہوجاتی تھی اور حضرت والا تک پہنچتا جاتا تھا حضرت والا برابر مصافحہ فرماتے تھے یہاں تک کی بہت دیر ہوگئی اور حضرت والا برابر دست مبارک کو اٹھائے رہے - حضرت والا کے قریب جو حضرات تھے خصوصا جبان مولانا حافظ عبد اللطیف صاحب ناظم مدرسہ مظاہر العلوم سہارنپور محسوس فرمارہے تھے کہ حضرت والا کو کتنی دیر ہوگئی ہے کہ برابر ہاتھ اٹھائے ہوئے ہیں اور لوگ ہیں کہ برابر مصافحہ کرنے کی برکت حاصل کر رہے ہیں کوئی چومتا ہے کوئی آنکھوں سے لگاتا ہے جس سے حضرت والا کو یقینا تکلیف ہو رہی ہے - چنانچہ جناب ناظم صاحب ممدوح نے نو وارد اصحاب سے فرمایا کہ آپ لوگ اب صرف ملاقات و زیارت پر اکتفا کریں - مصافحے سے مجمع کو بھی پھاندنا پڑتا ہے اور حضرت والا کو بھی تکلیف ہو رہی ہے لیکن حضرت والا نے فرمایا کہ نہیں نہیں میری وجہ سئ کسی کو منع نہ کیا جائے یہ حضرات میری محبت سے آئے ہیں غرض سلسلہ بند نہ ہوا اور بہت دیر ہوگئی - جناب ناظم صاحب سے حضرت والا کی تکلیف کسی طرح دیکھی نہ گئی اور مصافحہ کرنے والوں کو روکا - حضرت والا مدظلہ نے ضعف تکلیف کے باوجود نہایت شفقت سے فرمایا کہ نہیں کسی کو روکا نہ جائے - میری محبت ان کو لے آئی ہے اور میں یہاں ملنے ملانے ہی کو تو آیا ہوں - عرض کیا گیا کہ حضرت کتنی دیر ہوگئی حضرت والا کو تکلیف ہوتی ہوگی - فرمایا کیا احباب سے ملنے میں بھی تکلیف ہوتی ہے یہاں اور کام ہی کیا ہے - تھانہ بھون میں تو دوسرے مشاغل ہوتے ہیں اس لئے وہاں انضباط اوقات ضروری ہے ورنہ کوئی بھی کام نہ ہوسکے یہ جو اتنا کام ہوگیا ہے وہ انضباط اوقات ہی کی بدولت ہوگیا ہے اور یہاں مجھے دوستوں سے ملنے ملانے کے سوا کام ہی کیا ہے اس لئے کسی کو روکنا مناسب نہیں - جدید دار الطلبہ کا معائنہ اور دعا اہل مدرسہ کی یہ بھی خواہش تھی کہ آنے والوں کا سلسلہ ختم ہو تو جدید دار الطلبہ جو زیر تعمیر ہے اور اس کی مسجد میں جو تقریبا مکمل ہوچکی ہے حضرت والا کو لے جاکر دعا کرائی جائے لیکن آنے والوں کا سلسلہ کسی طرح ختم نہ ہوتا تھا اور نہ امید تھی کہ جلد ختم ہوگا - سہارنپور سابڑا